اردو

urdu

By

Published : Dec 3, 2020, 10:28 PM IST

ETV Bharat / bharat

'کسانوں کے ساتھ حکومت کی بات چیت پھر رہی بےنتیجہ'

حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان جمعرات کے روز ہونے والی چوتھے دور کی بات چیت بھی نتیجہ خیز نہیں رہی، اس میٹنگ میں بھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاسکا۔ تاہم، حکومت نے کسانوں کے کچھ مطالبات پر نرم موقف اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

farmer reaction after meeting
'کسانوں کے ساتھ حکومت کی بات چیت بےنتیجہ'

سات گھنٹے سے زیادہ دیر تک چلنے والی اس میٹنگ میں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، خوراک و رسد کے وزیر پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے تجارت سوم پرکاش اور کسانوں کے چالیس نمائندوں نے شرکت کی۔ میٹنگ کے بعد تومر نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور فریقین نے اپنے اپنے موقف دلائل کے ساتھ پیش کیے۔

'کسانوں کے ساتھ حکومت کی بات چیت بےنتیجہ'

انہوں نے کہا کہ کم سے کم امدادی قیمت کا نظام جاری رہے گا اور اس پر کسانوں کے خدشے کو دور کیا جائے گا۔ تومر نے کہا کہ کاشتکاروں کو خوف ہے کہ نئے زرعی قانون سے اے پی ایم سی نظام ختم ہوجائے گا، جبکہ ایسی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے نجی منڈیاں تیار ہوں گی اور حکومت دونوں منڈیوں میں یکساں ٹیکس کے نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو تجارت میں تنازع ہونے کی صورت میں ایس ڈی ایم کے پاس اپیل کرنے پر اعتراض ہے، جس کی وجہ سے وہ عدالت جانا چاہتے ہیں۔ حکومت اس پر بھی غور کرے گی۔

مزید پڑھیں:

کسان اور حکومت کے مابین اگلی میٹنگ ہفتہ کی سہ پہر دوپہر 2 بجے

وزیر زراعت نے کہا کہ' 5 دسمبر کو پھر سے بات چیت ہوگی۔

واضح رہے کہ کسان تنظیمیں گذشتہ سات دنوں سے دارالحکومت کی سرحد پر موجود ہیں اور زرعی اصلاحات کے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details