مزدوروں کا الزام ہے کہ امروہہ کے ملیسیا گاؤں میں واقع شوگر اور اسٹیل فیکٹری مالکان نے لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد چند دنوں تک انہیں کھانا پینا دیا لیکن اتوار کو کمپنی نے اپنے ہاتھ کھڑے کر دیے۔
مزدوروں سے اپنا پیچھا چھڑانے کے لیے فیکٹری مالکان نے ان مزدوروں کو گاڑی میں بٹھاکر مراد آباد ہائی وے پر لاکر چھوڑ دیا۔
کبھی پیدل اور کبھی ٹرک سے سفر کرتے ہوئے 18 مزدوروں کا یہ قافلہ بدھ کے روز بارہ بنکی پہنچا۔
فیکٹری مالکان کی بے رخی، سڑکوں پر مزدور ان کے مطابق یہ لوگ سیتا پور سے یہاں تک پیدل چل کر آئے ہیں، اب تک پیدل سفر کے دوران یہ مزدور اپنا ہزاروں روپیہ خرچ کرچکے ہیں لیکن بھر بھی وہ اپنے گھر نہیں پہنچ سکے ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے کہ یہ مزدور اب تک متعدد اضلاع سے ہوکر بارہ بنکی پہنچے ہیں لیکن اب تک کسی بھی ضلع میں ان کی اسکریننگ نہیں کی گئی۔
لیکن مزدوروں کا یہ قافلہ جب بارہ بنکی پہنچا تو ضلع انتظامیہ کی جانب سے ان کی اسکریننگ کی گئی تب انہیں آگے جانے دیا گیا۔
فی الحال ان مزدوروں کے اس طرح سے سڑکوں پر در بدر بھٹکنے سے کئی سوال اٹھتے ہیں، اول تو 21 دنوں کے ملک گیر لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر پولیس کارروائی کے معاملوں میں دہرا رخ کیوں اختیار کیا جارہا ہے۔ دوم یہ کہ اس وقت اس طرح لوگوں کے سڑکوں پر نکلنے سے لاک ڈاؤن کا مقصد کیسے پورا ہوگا؟