دہلی میں اب تک نصف درجن کورونا جنازوں کی تدفین عمل میں آچکی ہے، لیکن کئی لاشیں ابھی بھی اسپتالوں کے مردہ گھروں میں پڑی ہوئی ہیں، جن کی تدفین کے انتظامات نہیں ہوپارہے ہیں۔
خاص طورپر ایسے جنازے جن کے اقربأ میں شہر میں نہیں ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ دہلی نہیں پہنچ سکتے ہیں، اب ان کی تدفین کی ذمہ داری دہلی وقف بورڈ کی ہے۔ مگر ملی حلقوں کی جانب سے یہ شکایتیں سامنے آئی ہیں کہ دہلی وقف بورڈ ایسے جنازوں کی تدفین کی ذمہ داری نہیں نبھارہا ہے۔
آل انڈیا مسلم پالیٹیکل کاؤنسل کے سربراہ ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے اس طرح کے ایک معاملہ کی نشاندہی کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ تمل ناڈو کے دو مسلمان کورونا کی وجہ سے یہاں وفات پاگئے تھے اور ان کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا، اب گزشتہ ایک ہفتے سے ان کی لاشیں لوک نائک اسپتال کے مردہ خانے میں پڑی ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا جنازوں کی تدفین کے انتظامات الگ ہیں۔ ایسے جنازوں کے لیے جے سی بی سے قبر کھودی جاتی ہے جس کی فیس پانچ/ چھ ہزار روپے ہوتی ہے، ان اخراجات کی ادائیگی اقارب واعزاء کرتے ہیں۔
فی الحال رنگ روڈ پہ واقع ملینیم پارک والے قبرستان میں پولیس کی موجودگی میں ایسے جنازوں کی تدفین ہورہی ہے۔ پانچ آدمی دور سے نماز جنازہ پڑھتے ہیں، میت کو غسل اور کفن دینے کی اجازت نہیں ہوتی اور تقریباً نو فٹ گہی قبر کھود کر میت کو مشین سے دفن کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب انھیں ایسے جنازوں کی اطلاع ملی تب انھوں نے دہلی وقف بورڈ کے سابق چیئرمین امانت اللہ خان سے رابطہ کیا لیکن کچھ مدد نہیں مل پائی اس کے بعد وہ خود اتوارکے روز چار لوگوں کے ساتھ نکل گئے لیکن پولیس نے انھیں اور ان کے ساتھیوں ک ولاک ڈاون کی خلاف ورزی کے جرم میں نظام الدین پولیس اسٹیشن میں روک لیا۔