لاک ڈاؤن شروع ہونے سے لے کر ختم ہونے کی مدت کو غیر کارکرد اثاثوں (این پی اے) کی میعاد میں شمار نہیں کیا جائے گا۔
ممبئی میں قائم ایک تعمیراتی کمپنی کو ایک بڑی ریلیف دیتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
بمبئی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ 'لاک ڈاؤن کی مدت کو خارج کیا جاتا ہے۔ اس فیصلے کے مطابق 'لاک ڈوان کی مدت کو غیر کارکرد اثاثوں (این پی اے) کی مدت میں شامل نہیں کیا جائے گا'۔
- غیر کارکرد اثاثے (این پی اے) کیا ہیں؟:
واضح رہے کہ جو کمپنی، انفرادی شخص یا کاروبار کسی بھی بینک سے قرضہ لے اور تین مہیوں یعنی 90 دن تک بھی اس قرض کو واپس نہ کریں۔ اس ضرض کی ادائیگی کی امید بھی تقریبا ختم ہو اور اس کمپنی، انفرادی شخص یا کاروبار کی جانب سے قرض کی ادائیگی ناممکن ہوجائے تو بینک کے ایسے اثاثوں کو غیر کارکرد اثاثے (این پی اے) کہا جاتا ہے۔ جو کہ اس بینک کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
- ہائی کورٹ کا فیصلہ:
ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ٹرانسکون آئیکونیکا نامی ایک کمپنی کی درخواست پر آیا ہے، جس نے آئی سی آئی سی آئی بینک سے قرض لیا تھا۔ یہ کمپنی 15 جنوری اور 15 فروری کو دو بار ادائیگی کرنے میں ناکام رہا رہی ہے- تاحال بھی اس قرض کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔