یہاں ہندو سماج سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر شیویا ترپاٹھی اردو شعبہ میں طلبہ کو درس دے رہی ہیں۔ وہ دس برس و تدریس سے اس ذمہّ داری کو بخوبی انجام دی رہی ہیں۔
ڈاکٹر شیویا ترپاٹھی ، فرقہ پرستوں کے منہ پر طمانچہ پروفیسر ڈاکٹر شیویا ترپاٹھی کا سنہ 2009 سے بریلی کالج کے اردو شعبہ میں ہیں اور اردو زبان میں درس و تدریس دینے کی ذمّہ داری بخوبی انجام دی رہی ہیں۔ وہ اپنے آبائی شہر رائے بریلی سے تعلق رکھتی ہیں۔
الہ آباد یونیورسٹی میں گریجویٹ سے لیکر پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمّل کی۔ زبانوں کو طبقہ یا فرقہ میں تقسیم کرنے پر برہم ہو جاتی ہیں اور اپنا اعتراض ظاہر کرتی ہیں۔اُنہوں نے اسکول میں پہلے جماعت سے ہی اردو کی تعلیم حاصل کرنا شروع کر دیا تھا۔ آج وہ اسی سلسلہ کو مزید آگے بڑھا رہی ہیں۔
اس کے پیچھے اُنکی ٹیچر طلعت کاظمی نے اُنہیں بہت متاثر کیا تھا۔ طلعت سنسکرت سے گریجویٹ فارغ تھیں اور اُنکی اردو اور سنسکرت زبانوں پر زبردست گرفت تھی۔ ایک بار شیویا ترپاٹھی نے اردو میں درس حاصل کرنا شروع کیا تو اس زبان سے انہیں محبّت ہو گئی۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ شیویا نے اپنے گھر کا نام عبادت رکھا ہے۔ اُنکے گھر کا نام عبادت، اکبر کے عبادت خانہ سے متاثر ہے۔ عبادت خانہ میں تمام مذاہب کے ہم آہنگی کی بات ہوتی ہے۔ وہ بی ایچ یو میں ایک مسلم پروفیسر کے سنسکرت کی درس و تدریس کے معاملے میں ہنگامہ کرنے والے عناصر کو تنگ نظری اور سیاست پر مبنی عناصر کو ذمّہ دار مانتی ہیں۔
اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شیویا ترپاٹھی کہتی ہیں کہ جب ہم کسی زبان کو سمجھتے ہیں تو ہم اس کی ثقافت اور اس سے وابستہ افراد کو بھی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اسی طرح ہم ایک دوسرے کو سمجھتے اور جانتے ہیں اور دونوں طبقہ کے دریمان جو فاصلہ ہیں ، وہ خود بہ خود کم ہو جاتے ہیں۔ ہمارے بچوں کو کم از کم ایک مقامی زبان کا مطالعہ ضرور کرایا جانا چاہئے۔ اپنے بچوں کو ایسی تعلیم دیں، جس کی وجہ سے بچّوں کو فرقہ وارانہ فضائیں متاثر نہ کر سکیں۔ سیاست ہمیشہ اور بدستور چلتی رہیگی۔