ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں واقع پٹنہ میڈیکل کالج ہاسپیٹل میں ڈاکٹروں کی لاپروائی سامنے آئی ہے جہاں ڈاکٹر کی غفلت کی وجہ سے 18 برس کے ایک نوجوان کا پیر کاٹنا پڑا جس کے بعد ماں نے ڈاکٹر سے بے ساختہ ہو کر کہا کہ اس اچھا ہوتا کہ بیٹے کی جان ہی لے لیتے۔'
ماں نے کہا 'اس سے اچھا ہوتا کہ بیٹے کی جان لے لیتے' در اصل پٹنہ کے پھلواری شریف کی 21 نمبر گلی میں رہنے والا 18 سالہ محمد عارف آٹو حادثے کی وجہ سے شدید زخمی ہوگیا تھا۔ ایسی صورتحال میں جب قریب میں رہنے والے ڈاکٹروں کو دکھایا گیا تو انہوں نے رگ خراب ہونے کا حوالہ دے کر اسے پی ایم سی ایچ منتقل کر دیا۔
ماں نے کہا 'اس سے اچھا ہوتا کہ بیٹے کی جان لے لیتے' حلیمہ خاتون نے بتایا کہ جس ڈاکٹر نے ان کے بیٹے کے پاؤں میں پلاسٹر کیا، اسے انہوں نے اس دن کے بعد سے آج تک نہیں دیکھا اور وہ اسے پہچان بھی نہیں سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے اکلوتے بیٹے کا علاج کروانے کی بڑی امید کے ساتھ یہاں پی ایم سی ایچ پہنچی تھیں لیکن اسپتال میں ایک جونیئر ڈاکٹر کی غفلت کی وجہ سے ان کے بیٹے کا ایک پیر ہی ختم ہو گیا اور وہ معذور ہوگیا۔
جب ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے کے بارے میں پی ایم سی ایچ کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ومل کارکر سے جاننا چاہا تو انہوں نے کہا کہ وہ اس واقعے سے آگاہ نہیں ہیں اور واقعے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد ہی وہ اس معاملے پر بات کرسکیں گے۔