ڈی ایم کے نے نئی تعلیمی پالیسی کے پیش نظر ایوان کی ایک اسپیشل سیشن بلانے اور اس کے خلاف تجویز کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے ریاستی حکومت نے خارج کر دیا۔
تملناڈو کے اعلیٰ تعلیم کے وزیر کے پی انلبالگن کی جانب سے ڈی ایم کے کی تجویز کا جواب دینے کے بعد اسٹالن نے کہا کہ وزیر کے جواب کو ہی تجویز کے طور پر پیش کرنا چاہیے اور اس سلسلے میں ریاستی حکومت کو اسمبلی کا اسپیشل سیشن بلانا چاہیے۔
ڈی ایم کے کا مطالبہ خارج ہونے کے بعد اسٹالن نے اپنی پارٹی کے اراکین کے ساتھ ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ مختلف اپوزشین پارٹیوں کی جانب سے اس سلسلے میں اسپیشل نوٹس پر ڈی ایم کے‘ کے صدر ایم کے اسٹالن نے کہا 'نئی قومی تعلیمی پالیسی ریاست کے تعلیمی حقوق کے بر عکس ہے۔'
اسٹالن نے کہا کہ ریاست میں گذشتہ پانچ دہائیوں سے 'دو۔زبان کا نظام' پر عمل کیا جا رہا ہے لیکن مرکزی حکومت نئی تعلیمی پالیسی کے ذریعے ریاست پر تین زبان کا نظریہ تھوپنا چاہتی ہے جو کہ ریاست کے دو زبان کے نظریہ کے بالکل خلاف ہے۔
ڈی ایم کے‘ کے صدر نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں جتنی اہمیت سنسکرت کو دی جا رہی ہے اتنی اہمیت تمل یا دیگر زبان کو نہیں دی جا رہی ہے۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ ای کے پلانی سوامی کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں کسی کو بھی کسی طرح کا شبہ نہیں ہونا چاہیے اور ریاستی حکومت کو نئی تعلیمی پالیسی پر بحث کرنے کے لیے آل پارٹی میٹنگ بلانی چاہیے۔
پلانی سوامی کے نئی تعلیمی پالیسی کے سلسلے میں دو کمیٹیاں بنائے جانے کے تبصرے پر اپوزشین لیڈر نے کہا کہ کمیٹیوں کو ریاست کو متاثر کرنے والی باتوں پر خصوصی طور پر غور و خوض کرنا چاہیے۔