ملک میں کووڈ انیس کیسز سے نمٹنے میں حصہ لینے کے لیے دہلی کا ایک 20 سالہ نوجوان سامنے آیا ہے، اس نوجوان نے تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے چہرے کی ڈھال تیار کیے ہیں جو ڈاکڑوں کے کام میں آتے ہیں۔
فیس شیلڈ تیار کر رہے اُدِت ککڑ نے کہا 'میں اپنے گھر میں ہی چہرے کی ڈھال تیار کر رہا ہوں مجھے یہ خیال دو ہفتے پہلا آیا تھا جب میری ماں کو ہسپتال میں فیس شیلڈ چاہیے تھے'۔
ادت ککڑ بزنس ایڈمینسٹریشن میں بیچلر کی پڑھائی کر رہا ہے، وہ دن میں 20 سے 25 چہرے کی ڈھال تیار کرتا ہے'۔
ادت نے کہا 'ہم ڈیزائن فائل کمپیوٹر سافٹویئر میں ڈالتے ہیں اور اس کے بعد سافٹ ویئر پرینٹر کے لیے کوڈ تیار کرتا ہے، ہم فائل پرینٹر میں ڈالتے ہیں اور پرینٹنگ پروسیس شروع ہوتا ہے، کچا مال پرینٹر میں 200 ڈگری تک گرم ہوتا ہے، جس کے بعد لئیرس کی شکل میں پرنٹ ہو کر باہر نکلتا ہے'۔
ادت کی اس پہل کے بعد اب اسے مختلف لیبس اور ڈاکٹرس کی جانب سے چہرے کے ڈھال کے آرڈرس آنے لگے ہیں۔
ادت نے کہا 'مجھے دہلی کی 6 لیبس اور کچھ ڈاکٹرس نے فیس شیلڈ تیار کرنے کے آرڈر دیے ہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے میں باقی ریاستوں سے آرڈر نہیں لے سکتا'۔
آپ کو بتا دیں، فیس شیلڈس یعنی چہرے کے ڈھال طبی انتظامیہ کے کام آتے ہیں، جو وہ مریضوں کے سامنے پہن کر جاتے ہیں۔