اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

'دہلی پولیس محمود پراچہ کو پھنسانا چاہتی ہے'

ایڈوکیٹ محمود پراچہ کے دفتر پر چھاپے کے خلاف احتجاج کے لیے نکلے ہوئے فسادات کے شکار افراد نے الزام لگایا کہ 'پولیس نے غلط بیانات دینے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا ہے۔ پولیس انہیں کسی جھوٹے مقدمے میں ملوث کرنا چاہتی ہے۔'

دہلی پولیس محمود پراچا کو پھنسانا چاہتی ہے: دہلی فساد متاثرین
دہلی پولیس محمود پراچا کو پھنسانا چاہتی ہے: دہلی فساد متاثرین

By

Published : Dec 26, 2020, 8:23 AM IST

Updated : Dec 26, 2020, 11:22 AM IST

دہلی پریس کلب میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں گزشتہ روز دہلی فسادات کے متاثرین نے دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کی اس کارروائی کی مذمت کی ہے جس کے تحت ایڈوکیٹ محمود پراچہ کے دفتر چھاپہ مار کارروائی کی گئی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ 'پولیس نے انہیں محمود پراچہ کے خلاف جھوٹا بیان دینے پر مجبور کیا۔ پولیس انہیں کسی جھوٹے مقدمے میں ملوث کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے ایڈوکیٹ محمود پراچہ کے دفتر میں چھاپے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔'

دہلی پولیس محمود پراچہ کو پھنسانا چاہتی ہے: دہلی فساد متاثرین

معلومات کے مطابق 'تقریبا چار ماہ قبل دہلی پولیس کی اسپیشل سیل میں ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں جعلی دستاویزات پیش کرنے کا معاملہ عدالت کے سامنے آیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس کی جانب سے ایڈوکیٹ محمود پراچہ پر بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں، جو فساد متاثرین کے وکیل ہیں۔

اس معاملے میں خصوصی سیل نے محمود پراچہ اور ایک اور وکیل کے گھر پر چھاپے ماری کرنے کے لیے عدالت سے اجازت طلب کی تھی۔ جمعرات کے روز اسپیشل انٹیلیجنس کاؤنٹر انٹلیجنس ٹیم نے دونوں مقامات پر چھاپہ مارا اور وہاں سے ہارڈ ڈسک اور کچھ دستاویزات قبضے میں لے لیا۔

جمعہ کے روز فسادات کے ایک درجن سے زائد متاثرین پریس کلب میں جمع ہوئے اور الزام لگایا کہ پولیس محمود پراچہ کو ایک جھوٹے مقدمے میں پھنسانا چاہتی ہے۔ ان کا دعوی تھا کہ پراچہ کے خلاف جھوٹی شکایت کرنے کے لیے پولیس متعدد بار ان سے رجوع کرچکی ہے۔ ان پر دباؤ ڈالنے کے ساتھ ساتھ انہیں دھمکی بھی دی جارہی ہے۔

ان کا الزام ہے کہ اسپیشل سیل کے ذریعہ محمود پراچہ کو ہراساں کیا جارہا ہے تاکہ وہ فساد متاثرہ افراد کا مقدمہ لڑنا چھوڑ دیں۔ متاثرین کا یہ بھی دعوی ہے کہ محمود پراچہ ان سے کوئی فیس نہیں لے رہے ہیں اور وہ اپنے کیس کو مضبوطی کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

Last Updated : Dec 26, 2020, 11:22 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details