اردو

urdu

By

Published : Jul 21, 2020, 1:49 AM IST

ETV Bharat / bharat

دہلی فسادات پر پولیس کے بیانات میں تضاد

شمال مشرقی دہلی میں رواں برس کے اوائل میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں متعدد مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا گیا جس میں الگ الگ اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔

دہلی اقلیتی کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق اس فسادات کے دوران 11 مساجد 5 مدارس ایک درگاہ اور ایک قبرستان کو نقصان پہنچا ہے جبکہ ایک آر ٹی آئی کے مطابق مسلم سماج کی 11 عبادت گاہوں کے علاوہ ہندو مذہب کی دو عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

جبکہ ہرش مندر اور کاروانِ محبت کی جانب سے مانگی گئی تفصیلات کے جواب میں دہلی پولیس نے ایفیڈیوٹ میں لکھ کر جانکاری دی ہے کہ 11 مساجد اور 6 مندروں کو نقصان پہنچا ہے۔

حالانکہ اس سے قبل نجی نیوز چینل اے بی پی نے دو مارچ کو پولیس کے حوالے سے 11 مساجد اور 10 مندروں کو نقصان پہنچانے کی خبر چلائی تھی اس حساب سے دہلی پولیس اب تک تین بار اپنے بیانات تبدیل کر چکی ہے۔

فسادات کے دوران جلائی گئیں کتب

دراصل دہلی پولیس سے آر ٹی آئی کے ذریعہ دونوں مذاہب کی عبادت گاہوں کی فہرست مانگی گئی تھی، جنہیں فسادات کے دوران نقصان پہنچایا گیا تھا، حیران کن بات یہ ہے کہ دہلی پولیس نے کسی بھی عبادت گاہ کا پتہ بتانے سے صاف انکار کر دیا۔

فسادات میں تباہ مدرسہ

آر ٹی آئی کے ذریعے 5 سوالات دہلی پولیس سے پوچھے گئے۔

  1. شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں کتنی مساجد مدارس درگاہوں اور مندروں پر حملہ ہوا ان سبھی کا پتہ اور نام کی تفصیل دی جائے۔
  2. حملوں سے متعلق کتنی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں تین ایف آئی آر پر کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے ان کے نام اور عمر کی تفصیلات۔ اس کے جواب میں بتایا گیا کہ 11 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
  3. کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا؟ اس کے جواب میں کہا گیا کہ 31 افراد کی گرفتاری عمل میں آئی۔
  4. گرفتاریوں میں کتنے افراد کو ضمانت پر چھوڑا گیا ان کے نام بتایا جائے، تو بتایا گیا کہ سات افراد فی الحال ضمانت پر ہیں۔
  5. ایف آئی آر میں سے کتنی ایف آئی آر میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے، اس کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ چار کیسز میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہیں، اور ایڈشنل ڈپٹی کمشنر ایم اے رضوی کے دستخط شدہ جواب میں کہا گیا تھا کہ ریکارڈ کے مطابق آٹھ مساجد دو مدرسہ اور ایک درگاہ کو نقصان پہنچا ہے جبکہ دو مندروں کو بھی نقصان پہنچا ہے، البتہ دیگر سوال میں جب یہ معلوم کیا گیا کہ ان کا پتہ اور شناخت بتائی جائے تو اس سے متعلق اطلاع دینے سے یہ کہ کر انکار کر دیا کہ اس سے حالات خراب ہو سکتے ہیں اور سیکشن 8 (1) اے، جی، جے ایچ) کا حوالہ دیا گیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details