فروری 2020 میں دہلی میں ہونے والے فسادات کے تعلق سے رواں برس ستمبر میں 'بلومزبری انڈیا''دہلی رائٹس 2020 دا انٹولڈ اسٹوری' نامی کتاب شائع کرنے والی تھی'۔
'دہلی رائٹس 2020 دی انٹولڈ اسٹوری' کے شائع پر تنازعہ اس کتاب کے مصنف سونالی چیتلکر، پریما ملہوترا اور مونیکا اروڑا ہیں۔ تاہم اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے معروف مؤرخ ویلیم ڈارلم پل سے بات کی جو فی الحال اسکاٹ لینڈ میں ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ ' میں نے بلومزبری کو دہلی فسادات 2020 میں بڑھتے آن لائن تنازعہ سے آگاہ کیا، جیسے بلومزبری کے متعدد دوسرے مصنفین بھی کرتے ہیں۔ میں نے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ نہیں کیا اور کبھی بھی کسی کتاب پر پابندی عائد کرنے کی حمایت نہیں کی۔ اب یہ ایک اور پریس کے ذریعہ شائع کیا جارہا'۔
وہیں معروف صحافی اور مصنف ضیاء السلام کی کتاب بھی بلومزبری پبلیکیشنز کے ذریعہ شاہین باغ پر شائع ہوئی تھی،اس سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب ان سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ' جب ابھی عدالت نے دہلی فسادات پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا ہے تو آپ کیسے اس پر کتاب لکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار عدالت اپنا فیصلہ سنا دے اس کے بعد آپ جتنی چاہیں کتابیں لکھ لیں'۔
'دہلی رائٹس 2020 دی انٹولڈ اسٹوری' کے شائع پر تنازعہ قابل ذکر ہے کہ بلوم زبری انڈیا نے ہفتے کے روز رواں برس دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات سے متعلق کتاب شائع نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
دراصل جمعہ کے روز پبلشنگ باڈی کو اس وقت وسیع پیمانے پر ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جب ہفتے کے روز اس کتاب کی ریلیز کا مبینہ اشتہار سامنے آیا اور اس پروگرام کے مہمان خصوصی کے طور پر بی جے پی رہنما کپل مشرا کو مدعو کیا گیا۔ دوسری طرف، بی جے پی رہنما کپل مشرا نے کتاب شائع نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور ٹویٹر پر ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی۔
واضح رہے کہ کپل مشرا پر شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں تشدد بھڑکانے کے الزامات ہیں۔ بلومزبری انڈیا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ' وہ آزادی اظہار کے حامی ہیں اور معاشرے میں اپنی ذمہ داری کے بارے میں اتنے ہی باشعور ہیں جتنا کہ انہیں ہونا چاہیے'۔
بلومزبری انڈیا فروری 2020 میں دہلی فسادات کے بارے میں رواں برس ستمبر میں 'دہلی رائٹس 2020 دا انٹولڈ اسٹوری' شائع کرنے جارہا تھا۔ اس کتاب کے مصنفین سونالی چیتلکر، پریما ملہوترا اور مونیکا اروڑا ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ 24 فروری کو شہری قانون کے حامیوں اور مظاہرین کے مابین تصادم کے بعد شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد میں 53 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
حالانکہ بی جے پی رہنما کپل مشرا نے دہلی فسادات سے متعلق کتاب کی اشاعت نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ویڈیو ٹویٹ کرکے کہا کہ' اظہار رائے کی آزادی کے جعلی ٹھیکیدار ایک کتاب سے خوفزدہ ہوگئے، یہ کتاب چھپ نہ جائے، یہ کتاب کوئی پڑھ نہ لے، آپ کا یہی خوف اس کتاب کی کامیابی ہے، آپ کا یہ خوف ہماری سچائی کی جیت ہے۔'
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ' کتاب نہ چھپ جائے، لہذا پبلشرز کے خلاف مہم چلائی گئی۔