عرضی میں کہا گیا ہے کہ ملک کی بڑھتی آبادی جرائم میں اضافے نوکریوں کی کمی کی اصل وجہ ہے اس کے علاوہ یہ وسائل پر بوجھ ہے۔
عرضی میں جسٹس ونکٹیج کی بینچ سے نیشنل کمیشن ٹو ریو دی ورکنگ آف کنسٹیٹیوشن میں سفارشات کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ کمیشن نے اپنے سفارشات میں کہا گیا ہے کہ آبادی پر قابو پانے کے لیے قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ کمیشن نے آئین کی دفعہ 47 اے کے تحت قانون بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ آئین میں اب تک ک125 بار بدلاؤ یے جا چکے ہیں۔ اور سینکڑوں نئے قانون بنائے جا چکے ہیں۔ لیکن آبادی پر قابو پانے کے لیے کوئی قانون نہیں بنائے گئے ہیں۔ اگر اس پر کوئی قانون سازی کی جاتی ہے تو آدھے مسائل حل ہوجائیں گے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ کورٹ مرکزی حکومت کو حکم جاری کرے کہ دو بچوں پر قانون بنائی جائے۔ مزید عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دو سے زائد بچے پیدا کرنے والے افراد سے ووٹ ڈالنے کا حق ختم کردیا جائے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی آبادی چین سے زیادہ ہوگئی ہے، ملک کی آبادی کی 20 فیصدی لوگوں کے پاس آدھار نہیں ہے۔ ملک میں کروڑوں بنگلہ لوگ بسے ہوئے ہیں۔ بغیر قانو کے سوچھ بھارت اور بیٹی بچاؤ مہم کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔