انہوں نے دعوی کیا کہ لکھنؤ میں 25 ہزار خوفزدہ افراد ایک ساتھ لائسنس کی درخواست ڈالیں گے۔
محمود پراچہ نے کہا کہ اپنی دفاع (سیلف ڈیفینس) کے لئے ہتھیار رکھنے کا قانونی جواز ہے۔ کیوں کہ ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات کے مدنظر اب اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہندی کی پرانی کہاوت ہے، کہ مرتا کیا نہ کرتا، اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر لوگ اپنی دفاع کے لیے قانون کے دائرے میں رہ کر لائسنسی ہتھیار رکھیں گے تو حملہ آوروں میں خوف پیدا ہوگا۔
اپنی دفاع کے لیے ہتھیار رکھنا درست: وکیل محمود پراچہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے لائسنسی ہتھیار رکھنے کے مطالبہ کو جائز قرار دیا اور کہا کہ آئین کے مطابق ہمیں اپنی دفاع کا پورا حق ہے۔
انہوں کہا کہ یہ ہجومی تشدد جیسے واقعات ایک سوچی سمجھی سازش ہے اور اس کے پیچھے آر ایس ایس جیسی تنظیمیں کام کررہی ہیں۔
مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکام کے باوجود حکومت ہجومی تشدد کے خلاف کوئی قانون نہیں بنا رہی ہے جبکہ کورٹ نے اس سلسلے میں ایک ڈائریکشن بھی پاس کیا ہے۔
ساتھ ہی کہا کہ بھارتی آئین کی دفعہ 96 سے 106 تک میں ایسی تجویز ہیں جس میں یہ لکھا ہوا ہے کہ اگر کسی شہری کو جان کا خطرہ لاحق ہو تو وہ اپنی دفاع اور حفاظت کے لیے کچھ قید وبند کے ساتھ کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔