اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

ہندی سنیما کے روح رواں دادا صاحب پھالکے - dada saheb phalke bio graphy

کسی نے سچ کہا ہے کہ بڑا کام جنونی لوگ ہی کرتے ہیں، وہ لوگ جو مصائب اور مشکلات کے طوفان میں بھی ثابت قدم رہتے ہیں اور ان کے پائے استقلال میں لغزش نہیں آتی۔

ہندی سنیما کے روح رواں دادا صاحب پھالکے
ہندی سنیما کے روح رواں دادا صاحب پھالکے

By

Published : Feb 16, 2020, 10:28 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 12:16 PM IST

بھارتی سنیما کے موجد کہے جانے والے دادا صاحب پھالکے 30 اپریل سنہ 1870ء کو ناسک کے ٹرمبک میں پیدا ہوئے۔

دادا صاحب پھالکے کا اصل نام دھندی راج گوند پھالکے تھا۔ ان کے والد بڑے صاحبِ علم آدمی تھے اور اپنے زمانے کے نامور دانشور تھے۔

سنہ 1885ء میں دادا صاحب پھالکے نے ممبئی کے سر جے جے اسکول آف آرٹس میں داخلہ لے لیا۔ وہاں سے فارغ ہو کر آپ نے یونیورسٹی آف بڑودہ میں داخلہ لیا جہاں آپ نے مجسمہ سازی، انجینیئرنگ، ڈرائنگ، پینٹنگ اور فوٹو گرافی کی تعلیم حاصل کی اور ایک فوٹوگرافر کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔

ہندی سنیما کے روح رواں دادا صاحب پھالکے

کچھ عرصہ بعد جرمنی کے جادوگر کارل پرٹز سے انہوں نے ملاقات کی۔ یہ ان 40 جادوگروں میں شامل تھے جنہیں لمیری برادرز نے ملازمت دی تھی۔ اس کے فوری بعد انہیں آرکیالوجی سروے آف انڈیا میں ڈرافٹس مین کی حیثیت سے کام کرنے کا موقع مل گیا۔

پھالکے صاحب جلد ہی اس کام سے اکتا گئے۔ اب انہوں نے طباعت کا کام شروع کر دیا۔ انہوں نے لیتھیو گرافی اور الیوگرافی میں مہارت حاصل کرلی۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مصور راجہ روی ورما کے ساتھ کام شروع کردیا۔

دادا صاحب پھالکے نے اپنا پرنٹنگ پریس بنالیا۔ پھر وہ جرمنی چلے گئے تاکہ جدید ٹیکنالوجی اور مشینری کے بارے میں معلومات حاصل کرسکیں۔

کہا جاتا ہے کہ پھالکے صاحب نے ایک خاموش انگریزی فلم دیکھی جس کا نام تھا 'لائف آف دی کرسٹ' اس فلم کو دیکھنے کے بعد ان پر متحرک فلمیں بنانے کا جنون سوار ہوگیا۔

پھالکے صاحب نے 1912ء میں پہلی بھارتی خاموش فلم راجہ ہریش چندر بنائی۔ یہ فلم تین مئی 1913ء کو ممبئی کے ایک سنیما میں دکھائی گئی۔

یہیں سے بھارتی فلمی صنعت کا آغاز ہوا۔ وہ بیک وقت پروڈیوسر، ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں بھارتی سنیما کا موجد کہا جاتا ہے۔

انہوں نے بے شمار خاموش فلمیں تخلیق کیں اور یہ ساری فلمیں 19 برس کے عرصے میں بنائیں۔ ان کی مشہور فلموں میں 'موہنی بھسیور، ستیاون ساوتری، لنکادہن، سنتری کرشنا، جتما اور کالیا مروان 'شامل ہیں۔

ان کی خاموش فلموں میں ان اداکاروں نے بھی کام کیا جنہوں نے بعد میں بولتی فلموں میں بھی اپنے فن کے جوہر دکھائے اور ایک طویل عرصے تک بالی وڈ پر حکومت کرتے رہے۔

پشینس کوپر اور پرتھوی راج جیسے فنکار پہلے خاموش فلموں میں کام کرتے رہے۔پشینس کوپر کو تو اب خاموش فلموں کی مدھوبالا کہا جاتا ہے۔

سنہ 1969ء میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ کا اجراء کیا گیا۔ یہ ایوارڈ ان لوگوں کو دیا گیا جنہوں نے عمر بھر بھارتی سنیما کی خدمت کی اور اسے نئی رفعتوں سے ہمکنار کیا۔

بھارتی فلمی شخصیات کے لئے یہ بہت بڑا ایوارڈ ہے۔ سنہ 1971ء میں ان کے اعزاز میں بھارتی محکمۂ ڈاک نے ایک ٹکٹ جاری کیا جس پر ان کی تصویر تھی۔ جب بولتی فلموں کا دور شروع ہوا تو یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ اب خاموش فلمیں ان کا مقابلہ نہیں کرسکتیں۔

وقت کا دھارا بدل چکا تھا۔ سنہ 1931ء میں پہلی بولتی فلم 'عالم آرا' ریلیز ہوئی تو یہ ثابت ہوگیا کہ اب بھارتی سنیما ایک نئی جہت اختیار کر چکا ہے۔ اس کے خدوخال تبدیل ہو چکے ہیں۔

پھالکے صاحب کی آخری خاموش فلم 'ستیو بندھن' تھی جو سنہ 1932ء میں ریلیز ہوئی۔بعد میں اسے ڈب کرکے نمائش کے لئے پیش کیا گیا۔

دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سب سے پہلے دیویکارانی کو دیا گیا جو بمبئے ٹاکیز کی مالکہ تھیں اور اس فلم کمپنی نے بھارتی فلمی صنعت کو بے شمار فنکار دیئے جن میں دلیپ کمار، اشوک کمار کے علاوہ اور بھی کئی ایسے فنکار شامل ہیں جو ایک طویل عرصے تک بھارتی فلموں میں کام کرتے رہے۔

یہ دیویکارانی ہی تھیں جنہوں نے دلیپ کمار کو سب سے پہلے فلم ' جوار بھاٹا'میں کام کرنے کا موقع فراہم کیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دلیپ کمار، جن کا اصل نام یوسف خان ہے، کو دلیپ کمار کا فلمی نام دیویکارانی اور ان کے شوہر نے دیا تھا۔

مزید پڑھیں:'امت شاہ سے ملنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا'


اب تک 47 فنکاروں کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ مل چکا ہے۔ ان میں صرف ہندی فلموں کے فنکار ہی نہیں بلکہ تامل، تیلگو، بنگالی اور دیگر زبانوں کے فنکار بھی شامل ہیں۔ یہ ایوارڈ بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات کی زیرنگرانی دیا جاتا ہے۔

دادا صاحب پھالکے 16 فروری 1944ء کو اس جہاں سے رخصت ہوئے لیکن وہ اپنے کام کی وجہ سے ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 12:16 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details