اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

دربھنگہ گرامین اسمبلی نشست کی تاریخ اور ووٹرز کا رد عمل

ویسے تو اس اسمبلی حلقے میں نقل مکانی، بے روزگاری، غریبی عروج پر ہے، خاص طور پر برسات میں یہ علاقہ سیلاب سے بھی متاثر ہو جاتا ہے۔اس اسمبلی حلقہ کے کچھ علاقے شہر سے قریب ہونے کی وجہ سے ترقی یافتہ ہیں تو دور دراز کے گاؤں ترقیات سے محروم بھی ہیں۔

darbhanga politics
darbhanga politics

By

Published : Oct 11, 2020, 2:03 PM IST

Updated : Oct 11, 2020, 10:35 PM IST

ضلع دربھنگہ کی دس اسمبلی نشستوں میں سے ایک اہم نشست دربھنگہ گرامین اسمبلی حلقہ ہے- سنہ 2010 میں یہ حلقہ وجود میں آیا، اس حلقے میں منی گاچھی تحصیل کی سبھی 22 پنچایت اور دربھنگہ صدر تحصیل کی 14 پنچایتیں شامل ہیں، سنہ 1977 سے 2005 تک دربھنگہ گرامین اسمبلی حلقہ محفوظ سیٹ ہوا کرتا تھا، لیکن سنہ 2010 میں اس کے محفوظ نشست کا درج ختم کر دیا گیا۔

دربھنگہ گرامین اسمبلی نشسس کی تاریخ اور ووٹرز کا رد عمل

ویسے تو اس اسمبلی حلقے میں نقل مکانی، بے روزگاری، غریبی عروج پر ہے، خاص طور پر برسات میں یہ علاقہ سیلاب سے بھی متاثر ہو جاتا ہے۔اس اسمبلی حلقہ کے کچھ علاقے شہر سے قریب ہونے کی وجہ سے ترقی یافتہ ہیں تو دور دراز کے گاؤں ترقیات سے محروم بھی ہیں۔

اس اسمبلی نشست کی تاریخ پر ایک نظر

سنہ 1977 میں جنتا پارٹی کے جگدیش چودھری یہاں سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے اس کے بعد کانگریس کی ٹکٹ پر سنہ 1980میں وہ دوبارہ اسمبلی پہنچے، لیکن سنہ 1985 میں کانگریس کے رام چندر پاسوان نے جیت درج کی، لیکن ایک بار پھر سنہ 1990 میں جنتا دل چکر چھاپ کے ٹکٹ پر میدان میں اترے جگدیش چودھری رکن اسمبلی مقرر ہوئے، 1995 میں جنتا دل سے موہن رام رکن اسمبلی بنے فر سال 2000 اور 2005 میں آر جے ڈی کے پیتامبر پاسوان رکن اسمبلی مقرر ہوئے، سال 2010 میں اس نشست کو غیر محفوظ قرار دے دیا گیا، جس کے بعد آر جے ڈی کے ٹکٹ پر للیت کمار یادو نے جدیو کے اشرف حسین کو 3676 ووٹوں سے شکست دی۔اور فر سال 2015 میں بھی لیت یادو نے این ڈی کی جانب سے ہم کے امیدوار نوشاد کو شکست دیا۔

کل 36 پنچایتوں پر مشتمل دربھنگہ گرامین اسمبلی حلقہ میں اس بار کے انتخابات میں دلچسپ مقابلہ ہونے کا امکان ہے، ایک طرف راجد چھوڑ کر جدیو میں شامل ہوئے سابق مملکتی وزیر محمد علی اشرف فاطمی کے صاحبزادے ڈاکٹر فراز فاطمی انتخابی میدان میں ہیں تو دوسری جانب راشٹریہ جنتا دل کے للیت کمار یادو ، للیت کمار یہاں کے موجودہ رکن اسمبلی ہیں جبکہ فراز فاطمی کیوٹی اسمبلی حلقے سے موجودہ رکن اسمبلی بھی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بہار انتخاب: جے پی نڈا کا گیا درہ آج، انتخابی مہم کی شروعات کریں گے

اگر ہم بات کریں جدیو کے امیدوار ڈاکٹر فراز فاطمی کی تو فراز فاطمی سنہ 2010 میں کیوٹی اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کے اشوک کمار سے محض 28 ووٹوں سے شکست کھا گئے لیکن پھر سال 2015 میں پارٹی نے انہیں دوبارہ ٹکٹ دیا اور بی جے پی کے اشوک یادو کو 7000 ہزار ووٹوں سے شکست دے کر اسمبلی پہنچے۔

جے ڈی یو-آر جے ڈی کے درمیان مقابلہ

کہا جا رہا ہے موجودہ انتخابات فراز فاطمی کے لیے آسان نہیں ہوگا، کیوں کہ دربھنگہ گرامین ان کے لیے نیا تجربہ ہوگا، لیکن ممکن ہے کہ مملکتی وزیر اور ان کے والد محمد علی اشرف فاطمی کا تجربہ انہیں کام آئے، کیوں کہ محمد علی اشرف فاطمی یہاں کے رکن پارلیمان بھی رہ چکے ہیں۔

آر جے ڈی کے امیدوار للیت کمار یادو کا تعلق اسی علاقے سے ہے، اور یہ پانچ مرتبہ رکن اسمبلی بھی رہ چکے ہیں، سنہ 2000 میں راشٹریہ جنتا دل کی حکومت میں للیت کمار وزیر بھی رہ چکے ہیں اور دربھنگہ گرامین اسمبلی حلقے میں گزشتہ دس برس سے ان کی گفرت مضبوط ہے۔

اس کے علاوہ اس نشست پر دیگر کئی جماعتوں کے امیدوار بھی میدان میں رہیں گے لیکن ابھی اس کا خلاصہ ہونا باقی ہے، جس کا خلاصہ ہونا اب بھی باقی ہے لیکن دو تین دنوں میں اس کی تصویر بھی صاف ہو جائے گی۔

دربھنگہ گرامین اسمبلی میں بنیادی سہولیات کا فقدان

دربھنگہ گرامین اسمبلی حلقہ اچھی سڑک، طبی خدمات، تعلیم کی بہتر سہولیات اور بے روزگاری جیسے اہم مسائل سے جوجھ رہا ہے، ہمیشہ سے مسلم اور یادو اتحاد اس نشست کی پرانی تاریخ رہی ہے، لیکن موجودہ انتخابات کے مذہبی بنیاد پر ہونے کا بھی امکان ہے، اگر ہم ترقی کی بات کریں تو منی گاچھی اسمبلی حلقے میں کچھ کام ہوا ہے، پی ایچ سی کو ریفرل اسپتال کا درجہ ملا، اس کے علاوہ اس اسمبلی حلقہ میں دس اے پی ایچ سی بھی بنائے گئے، منی گاچھی تحصیل کے وانیسوری مندر کو ریاستی سیاحتی مقام کے تحت جوڑنے کے لیے کئ منصوبہ کو منظوری دی گئی، وہیں کئی گاؤں کو پکی سڑکوں سے جورا گیا ہے۔

ووٹرز کی تعدا

اگر بات کریں ووٹر کی تو اس بار دربھنگہ گرامین اسمبلی حلقہ میں کل ووٹروں کی تعداد 2 لاکھ 90 ہزار 437 ہے جس میں مرد ووٹروں کی تعداد ایک لاکھ 54 ہزار 331 ہے تو خاتون ووٹروں کی تعداد ایک لاکھ 36 ہزار 104 ہیں، اس اسمبلی نشست میں سب سے زیادہ مسلم ووٹروں کی تعداد ہے یہاں مسلم ووٹروں کی کل تعداد 80ہزار ہے جبکہ دوسرے نمبر پر یادو ووٹرز ہیں، ان کی کل تعداد 44 ہزار ہیں وہیں اس نشست میں براہمن ووٹرز کی تعداد تقریبا 36 ہزار ہے، باقی ماندہ ووٹروں کی تعداد دیگر طبقات سے ہے۔

پارٹی کارکن کا دعوی

راجد کے منی گاچھی تحصیل کے صدر محمد علقمہ کہتے ہیں کہ رکن اسمبلی للیت کمار یادو نے اس اسمبلی حلقہ میں بہت سے ترقیاتی کام کیے ہیں، کئی ان گنت سڑکیں بنائی گئی ہیں، علقمہ کا کہنا تھا کہ للیت کمار یادو ہمیشہ ہر طبقے کو ساتھ لے کر لچے، اور یہی وجہ ہے کہ وہ گزشتہ 25 برس سے یہاں کہ رکن اسمبلی ہیں للیت کمار یادو، انہوں نے دعوی کیا کہ گزشتہ بار سے زیادہ ووٹوں سے اس بار جیت درج کریں گے۔

عوام کا رد عمل

جبکہ مقامی ووٹر مہیشور یادو کا کہنا ہے کہ اس بار کا مقابلہ سخت ہوگا کیونکہ دونوں امیدوار مقامی ہیں ڈاکٹر فراز فاطمی اور للیت کمار یادو دونوں رہنماؤں کی اس حلقے میں گرفت مضبوط ہے، لیکن للیت کمار یادو نے بہت سی ترقیاتی کام کیے ہیں، اب یہ وقت بتائے کہ کون کامیاب ہوتا ہے۔

محمد لال بابو نے کہا کہ موجودہ رکن اسمبلی للیت کمار یادو نے کافی اچھا کام کیا ہے، (اور لوگ انہیں ہی کامیاب بنائیں گے) علاقے کی عوام خواہ مسلم ہوں یا دیگر طبقات کے لوگ کامیاب انہیں ہی بنائیں گے، لال بابو نے یہ بھی کہا ڈاکٹر فراز فاطمی اگر ترقی کا کام کیوٹی اسمبلی حلقہ میں کرتے تو گرامین اسمبلی حلقہ میں کیوں آتے ان پر عوام یقین نہیں کرے گی۔

منصور نداف نے کہا کہ میں رکن اسمبلی کو نہیں پہچانتا لیکن اس پانچ سال میں نتیش نے کوئی کام نہیں کیا ہے ہم لوگوں کے لیے لالو یادو کی پارٹی ہی سہی ہے ہم اسی کے امیدوار کو ووٹ کریں گے۔

محمد اصغر کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کے لیے موجودہ رکن اسمبلی للیت کمار یادو نے کئی کام کیے ہیں، گاؤں کے لیے ان سے اچھا امیدوار دوسرا کوئی نہیں ہو سکتا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیاللیت کمار یادو کو تیسری مرتبہ کامیاب بنا کر اسمبلی پہنچاتے ہیں، جے ڈی یو کے ڈاکٹر فراز فاطمی جو پہلی مرتبہ کیوٹی سے رکن اسمبلی رہے ہیں اس پر اعتماد کرتی ہے یا کسی تیسرے امیدوار کو موقع دیتی ہے بحر حال ان ساری قیاس آرائیوں پر انتخابات کے حتمی نتائج ہی مہر لگا سکتے ہیں

Last Updated : Oct 11, 2020, 10:35 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details