سائبر ایکسپرٹ امت دوبے نے بتایا کہ کیم اسکینر، چینی ایپس اور آن لائن گیمز سے بھی پرائیویسی کا خطرہ ہے، چینی ایپس اس لئے نہیں بند کئے گئے ہیں کیوں کہ وہ بھارت کی پرائیویسی کے لیے خطرہ ہیں۔
سائبر ایکسپرٹ نے کہا کہ بہت ساری کمپنیوں نے کئی ایپ لانچ کئے ہیں اور لوگ اسے انسٹال بھی کر رہے ہیں لیکن پرائیویٹ ایپ کی کوئی جوابدہی نہیں ہے۔
پرائیویٹ کانٹیکٹ ٹریسنگ ایپس سے خطرات کیا کیا ہیں؟ کیا ایسی ایپ کارگر ہے؟ اور ایپ کے استعمال سے سائبر کرائم کا خطرہ ہے؟ ان سبھی سوالوں کے جواب سائبر ایکسپرٹ امت دوبے نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے دیئے۔
امت دوبے نے بتایا کہ کسی بھی ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد موبائیل نمبرز، ای میل اور لوکیشن سب سے پہلے شیئر کرنا ہوتا ہے، ایسے میں اگر ایپ کی سکیورٹی صحیح نہ ہو تو کوئی بھی ایپ کو ہیک کرکے کروڑوں لوگوں کا ڈاٹا غلط استعمال میں لایا جا سکتا ہے جس سے سائبر کرائم بڑھنے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانٹیکٹ ٹریسنگ ایپ کئی ممالک میں کارگر ثابت ہوا ہے وہیں کئی ممالک جیسے آسٹریلیا میں ڈاؤن لوڈ ہی نہیں کیا گیا ایسے میں سرکاری ایپ زیادہ محفوظ ہیں۔
سائبر ایکسپرٹ نے مزید بتایا کہ کیم اسکینر، چینی ایپس اور آن لائن گیمز سے بھی پرائیویسی کاخطرہ ہے، چینی ایپس اس لئے نہیں بند کئے گئے ہیں کیوں کہ وہ بھارت کی پرائیویسی کے لیے خطرہ ہیں۔