جمعرات کو جاری کردہ اپنے بیان میں ساؤتھ سینٹرل ریلوے نے کہا کہ کووڈ 19 کی وبا کے پھوٹ پڑنے کے سبب پیسینجر ٹرین خدمات کو محدود کر دیا گیا تھا تاکہ اس وبا پر قابو پایا جاسکے۔
تاہم انڈین ریلویز نے ملک بھر میں بلا رکاوٹ ضروری اشیا کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے فعال اقدامات مسلسل جاری رکھے۔ اس کے حصہ کے طور پر ساؤتھ سینٹرل ریلوے نے دودھ کی منتقلی کے لئے انوکھی ٹرین چلانے کا نظریہ پیش کیا۔
اس قدم کے تحت دودھ کے ٹینکرز کو لے جانے والی خصوصی ٹرین بنائی گئی تاکہ رینی گنٹہ سے حضرت نظام الدین تک دودھ پہنچایا جاسکے۔
قبل ازیں دودھ کے ٹینکرز منسلک کرتے ہوئے دودھ کی منتقلی کا کام انجام دیاجاتا تھا۔ ایسی دودھ لے جانے والی پہلی ٹرین 26 مارچ کو رینی گنٹہ سے نئی دہلی کے حضرت نظام الدین تک چلائی گئی۔
عموما خصوصی ٹرینوں میں دودھ کے 6 ٹینکرز ہوتے ہیں جس میں 40 ہزار لیٹر سے لے 2.40 لاکھ لیٹر دودھ تک کی گنجائش ہوتی ہے تاہم طلب پر غور کرتے ہوئے ٹرین کو رینی گنٹہ سے ہر ایک دن کے وقفہ سے چلایا گیا اور دودھ کے ٹینکرز کی تعداد کو بھی بعض ٹرپس میں 8کردیا گیا۔
تاحال دودھ دورنتو ٹرین کی 42 ٹرپس چلائی گئیں اور اس کے ذریعہ 1.04کروڑلیٹر دودھ بھیجا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کی ٹرینوں کو 110 کیلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلانے کی اجازت دی گئی تاکہ یہ ٹرینیں 36گھنٹے میں اپنی منزل پر پہنچ سکیں۔
دودھ کی لوڈنگ کے دوران کافی احتیاط سے کام لیاگیا اور مناسب احتیاط جیسے سینی ٹائزیشن، جسمانی فاصلہ اور اسٹاف کے حفظان صحت کو یقینی بنایا گیا۔
ساؤتھ سنٹرل ریلوے کے جنرل منیجر گجانند مالیا نے ریاستی سرکاری حکام کے ساتھ تال میل کے ذریعہ اہم اشیا کی لوڈنگ میں اہم رول پر اسٹاف اور عہدیداروں کی مساعی کی ستائش کی تاکہ ملک کی ضروریات کی تکمیل کی جاسکے۔