انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینیجمنٹ (آئی آئی ایم) احمدآباد کے سنٹر فار مینیجمنٹ کے پروفیسر سکھپال سنگھ کہتے ہیں کہ 'حالیہ اعلان کردہ 20 لاکھ کروڑ کا بھاری بھرکم مالی پیکج میں سے غیرمقیم اور مہاجر مزدوروں، چھوٹے کاشتکاروں، غریبوں اور کسانوں کو کوئی خاص سہولت یا مراعات نہیں دی گئی ہے'۔
پروفیسر سکھپال مزید کہتے ہیں کہ یہ 'پیکیج کسی طرح بھی کافی نہیں ہے اور کاشتکاروں کے لئے تو ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے'۔
- کسانوں کے اعداد و شمار عدم دستیاب:
پروفیسر سکھپال کے مطابق نیشنل بینک برائے زراعت اور دیہی ترقی (نابارڈ) کے توسط سے 30،000 کروڑ روپئے کا مجوزہ اضافی ری فائنانس سپورٹ ملک کے کل 11 کروڑ کسانوں میں سے صرف تین کروڑ کسانوں کا احاطہ کرے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'اگرچہ یہ اچھی بات ہے کہ اس بحران کے دور میں کاروباری سرمایے کی ضروریات کے لئے اضافی رقم کی فراہمی ہوئی ہے، لیکن واقعی میں چھوٹے اور غیر منظم کسانوں کے لیے کسی بھی طرح کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے'۔
پروفیسر سکھپال نے مزید بتایا کہ 'کل کسان کریڈٹ کارڈز (کے سی سی) کے اعداد و شمار میں صرف 10۔11 فیصد ہی درست ہیں۔