عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی چیف سائنسدان سومیا سوامیاتھن نے کہا کہ ’جرمنی، تائیوان، جنوبی کوریا اور جاپان جیسے دیگر ممالک کے مقابلے میں بھارت میں کورونا جانچ کی شرح بہت کم ہے۔ مذکرہ ممالک نے کورونا سے نمٹنے کے لیے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے‘۔
ویڈیو کانفرنس کے ذریعے منعقد کیے گئے سیشن 'دی ویکسین ریس بیلینسنگ سائنس اینڈ ارجنسی' سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے پھیلاو پر قابو پانے کے لئے ایک عارضی اقدام ہے۔
اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے ایک عارضی اقدام تھا۔ عالمی ادارہ صحت کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ جب دنیا کے مختلف ممالک کورونا کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے میں ان ممالک کے مقابلے میں بھارت میں کورونا جانچ کی شرح کم ہے۔
سومیا سوامیاتھن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ایک انٹرایکٹو سیشن میں کہا ہے کہ 'تاحال کورونا کے لئے تقریبا 28 ویکسین امیدواروں کا کلینیکل ٹرائل جاری ہے، جن میں سے پانچ مرحلے II میں داخل ہوچکے ہیں اور دنیا بھر میں 150 سے زیادہ امیدواروں پر پری کلینیکل ٹرائل کیا جارہا ہے'۔
انہوں نے کہا ہے کہ’مجموعی طور پر بھارت میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کورونا جانچ کی شرح بہت کم ہیں۔ اس کے مقابلے میں جرمنی، تائیوان، جنوبی کوریا اور جاپان اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ یہاں تک کہ ریاستہائے متحدہ میں بھی عوام کی ایک بڑی تعداد کی جانچ کی جاری ہے۔ لہذا ہمیں ضرورت ہے کہ ہم بھی جانچ کی شرح میں اضافہ کریں‘۔