سرجے والا نے ٹویٹ کیا کہ' راہل گاندھی نے کسی کے لئے توہین آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے ہیں۔ براہ کرم، میڈیا میں غلط اور گمراہ کن معلومات نہ دیں۔ اس وقت ایک دوسرے سے لڑنے اور ایک دوسرے کو تکلیف پہنچانے اور کانگریس کو نقصان پہنچانے کے بجائے، ہمیں مودی حکومت کی بد عملیوں کے خلاف مل کر لڑنا چاہئے۔
راہل گاندھی نے کچھ غلط نہیں کہا: سرجے والا
کانگریس کے ترجمان کا بیان پارٹی صدر سونیا گاندھی کو خط لکھنے والے رہنماؤں میں شامل سینئر رہنما کپل سبل کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ راہل گاندھی کے بی جے پی سے ساز باز کرنے کے الزام سے انہیں شدید تکلیف ہوئی ہے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں ہونے والی بحث کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس سے قبل سرجے والا اکثر اس اجلاس کے درمیان میڈیا کو خبر بھیجتے تھے، لیکن انہوں نے آج صبح شروع ہونے والے اجلاس کے دوران کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ ان کی خاموشی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اجلاس میں ہنگامہ برپا تھا۔
'راہل گاندھی نے کچھ غلط نہیں کہا'
مزید پڑھیں:
دریں اثناء، ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ محترمہ سونیا گاندھی، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما اور کانگریس کے سینئر رہنما غلام نبی آزاد کے خلاف برہمی کا اظہار بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خط لکھنے اور اسے میڈیا میں لیک کرنے کا مناسب وقت نہيں ہے۔
قبل ازیں، کانگریس ورکنگ کمیٹی نے پارٹی کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو اگلا صدر منتخب کرنے تک عہدے پر برقرار رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگریس ذرائع کے مطابق میٹنگ آج صبح ساڑھے گیارہ بجے کے بعد شروع ہوئی جس میں سب سے پہلے سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے محترمہ گاندھی سے عہدے پر برقرار رہنے کی اپیل کی۔ اس کے بعد دیگر کئی اہم لیڈروں نے ڈاکٹر سنگھ کی حمایت کرتے ہوئے محترمہ گاندھی سے عہدہ نہ چھوڑنے کی اپیل کی۔
ورکنگ کمیٹی کی شام ساڑھے چھ بجے تک چلی میٹنگ کے بعد پارٹی کےایک سینئر لیڈر نے کہا کہ پارٹی کا الیکشن کرانے اور صدر منتخب کئے جانے تک محترمہ گاندھی سے عہدے پر برقرار رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔ میٹنگ کے دوران لیڈر بدلنے کے سلسلے میں محترمہ گاندھی کو لکھے گئے سینیئر لیڈروں کے خط پر کافی وقت تک بحث چلتی رہی اور کئی رہنماؤں نے اس سلسلے میں اپنی بات بھی رکھی۔
واضح رہے کہ محترمہ گاندھی نے 23 سینئر رہنماؤں کی قیادت بدلنے کے سلسلے میں کل ملے خط کے بعد عہدہ چھوڑنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ اس کے پیش نظر میٹنگ میں بحث ہونے کا پہلے ہی اندازہ لگایا جارہا تھا۔ اس دوران خبریں آئیں کے خط لکھنے میں اہم کردار ادا کرنے والے پارٹی رہنما غلام نبی آزاد اور مسٹر راہل گاندھی کے درمیان بھارتیہ جنتا پارٹی کی شہ پر مبینہ طورپر خط لکھے جانے کے سلسلے میں بحث ہوئی لیکن بعد میں مسٹر آزاد نے ٹویٹ کرکے وضاحت دی کہ مسٹر گاندھی نے ان سے کچھ بھی ایسا نہیں کہا ہے۔