کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ اس وقت ملکی معیشت خوفناک کساد بازاری کی زد میں ہے، معیشت کی حالت زار کی پردہ پوشی کے لیے وزیر خزانہ نے ایک امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔
چدمبرم نے مرکز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کا کوئی منصوبطہ نہیں ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کا تخمینہ ہے کہ مالی برس 2020-21 کی دوسری سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں جی ڈی پی 8.6 فیصد محدو ہو جائے گی۔
سابق وزیر خزانہ نے نامہ نگاروں کو بتایا 'سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تاریخ میں پہلی بار معیشت کساد بازاری کا شکار ہوگئی ہے، جو اعداد و شمار سامنے آرہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی میں 8.6 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسرے دو حلقوں میں منفی شرح نمو کا مطلب خوفناک مندی ہے۔
انہوں نے کہا 'اس وقت چار مراحل کی ضرورت ہے، پہلی یہ کہ کسانوں کو اپنی پیداوار کی مناسب قیمت ملنی چاہیے، انہیں معاونت کی مکمل قیمت ملنی چاہیے، مانگ میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے، نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ریاستوں کو مرکز سے زیادہ رقم دی جانی چاہیے۔'
سینئر کانگریس رہنما جیرام رمیش نے کہا کہ یہ پہلی بار ہورہا ہے کہ جب جی ڈی پی کی شرح نمو کمی واقع نہیں ہو رہی ہے بلکہ خود جی ڈی پی میں بھی آئی ہے۔'
انہوں نے دعوی کیا 'موٹے موٹے اعلانات ہو چکے ہیں اور ان کے کیا اثرات ہوں گے اس کے بارے میں مزید پتہ چل جائے گا، لیکن وزیر خزانہ نے ریزرو بینک کے تخمینے سے متعلقہ خبروں کو دبانے کے لیے پیکیج کا اعلان کیا۔'
واضح ہو کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے جمعرات کو روزگار کے فروغ کے لیے ایک نئی اسکیم کا اعلان کیا، اس کے تحت نئی تقرری کرنے والے اداروں کو پروویڈنٹ فنڈ شراکت میں مدد فراہم کی جائے گی، انہوں نے کچھ اور اعلانات بھی کیے ہیں۔