کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ 14 اپریل کے وال اسٹریٹ جنرل میں پہلے صفحے پر ایک مضمون شائع کیا گیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں فیس بک کے ذریعہ بی جے پی کو انتخابات جیتنے میں مدد کی گئی اور اس پلیٹ فارم کو استعمال کر کے نفرت پھیلانے کا کام کیا جا رہا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اس مضمون میں فیس بک انڈیا کی محترمہ داس کے نام کا ذکر کیا گیا ہے کہ انہوں نے انتخابات میں بی جے پی کی حمایت کی ہے اور اس کام میں فیس بک کا استعمال کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ یہ انتہائی مایوس کن صورتحال ہے کہ فیس بک ہمارے جمہوری حقوق اور اقدار کو کچلنے میں مدد فراہم کررہا ہے اور ہمارے ملک کے معماروں کی قربانیوں کو ضائع کیا جارہا ہے۔
دریں اثنا کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بھی ٹویٹ کیا اور اس معاملے پر حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہا ہم ’’فرضی خبریں اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعہ سخت محنت و مشسقت سے حاصل کی گئی جمہوریت کے ساتھ دھاندلی کی اجازت کسی کو نہیں دے سکتے‘‘۔ وال اسٹریٹ جنرل نے انکشاف کیا ہے کہ فیس بک نفرت اور غلط خبریں پھیلانے کے اس کھیل میں شامل ہے لہذا ملک کے تمام شہریوں کو اس سلسلے میں سوالات اٹھانے کی ضرورت ہے‘‘۔
مسٹر وینوگوپال نے کہا کہ فیس بک کے ہندوستانی عہدیداروں سے جب فیس بک اور واٹس ایپ جیسے بڑے سوشل پلیٹ فارم کے غلط استعمال کی شکایت کی جاتی ہے تو ان کی شکایات پر توجہ نہیں دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے پہلے بھی کئی بار شکایات کی ہیں لیکن ان کی شکایات پر توجہ نہیں دی گئی اور انہیں ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیس بک کو پتہ ہے کہ ہندوستان میں فیس بک اور واٹس ایپ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد کئی کروڑ ہے یہ تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ اس صورت میں پورے معاشرے کو متاثر کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کو ہندوستان میں سماجی اور اخلاقی احتساب کے ساتھ کام کرنا چاہئے لیکن اس کے عہدیدار اس سلسلے میں کوئی شکایت سننے کو تیار نہیں ہیں۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ ہندوستان نے اپنی جمہوریت کو بہت مشکل سے حاصل کیا ہے اور اسے مضبوط بنایا ہے اس لئے اسے برباد کرنے کی فیس بک جیسے پلیٹ فارم کواجازت نہیں دی جاسکتی۔ وال اسٹریٹ جنرل میں اٹھائے گئے امور کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے اس معاملے کی اعلی سطحی اور وقت مقررہ میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جانچ رپورٹ ایک دو ماہ میں سامنے آنی چاہئے۔
انہوں نے مسٹر زکربرگ پر بھی زور دیا کہ اس معاملے کی تفتیش غیر جانبدارانہ طور پر ہونی چاہئے اور اس عمل میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو اس کے لئے بھارت میں موجود ان کے اعلی عہدیداروں کو تب تک ہٹایا جانا چاہیےجب تک اس معاملے کی جانچ کا کام مکمل نہیں ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی کی حمایت کرنے کے لئے فیس بک کے عہدیدار اپنے عہدوں پر فائز رہیں گے تو غیر جانبدار جانچ نہیں ہوسکتی۔