سپریم کورٹ کے ذریعے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دائر عرضیوں کی سماعت چار ہفتے تک کے لیے ٹالنے اور مرکزی حکومت کو چار ہفتے کا وقت دینے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عرضی گزاروں میں سے ایک سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ انتخاب عالم نے کہا کہ سپریم کورٹ کو خواتین مظاہرین کا درد سمجھنا چاہئے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ خاتون مظاہرین شاہین باغ، خوریجی، ترکمان گیٹ، گیا، پٹنہ سمیت ملک کے تقریباً سو سے زائد مقامات پر رات دن مظاہرہ کر رہی ہیں اور حکومت سے اپنا درد سننے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں ہی گزشتہ 40 دنوں سے سخت سردی اور بارش کے دوران بھی خواتین مظاہرہ کرتی رہیں لیکن حکومت کا کوئی نمائندہ اب تک ان سے ملنے نہیں گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم نے اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی تا کہ سپریم کورٹ کو ہمارے درد کا احساس ہو اور وہ ہماری اور خاتون مظاہرین کی بات کو سنے گا لیکن تکنیکی سہارا لیکر حکومت کو چار ہفتے کا وقت دے دیا۔