اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کے اس بیان پر سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں انہوں نے وادیِ اردن اور مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم یہودی بستیوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
صدرمحمود عباس نے کہا کہ 'مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی اراضی ضبط کی جارہی ہے، مکانات گرائے جارہے ہیں، علما پر حملے کیے جارہے ہیں، ہمارے شہریوں کو ان کے مکانوں سے بے دخل کیا جارہا ہے، مسجد الاقصیٰ اور كنيسة القيامة (ہولی سپلشر چرچ) کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے'۔
انھوں نے کہاکہ 'دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقے میں اسرائیل کی پالیسیوں اور اقدامات کے نتیجے میں بین الاقوامی قانون شدید خطرے سے دوچار ہوگیا ہے'۔
حمود عباس نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ 'اگر کسی بھی اسرائیلی حکومت نے اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا تو تمام سمجھوتے اور ان کے ضوابط کو معطل کردیا جائے گا اور ان کی کوئی پاسداری نہیں کی جائے گی'۔محمود عباس نے بیت المقدس (یروشلیم) کا حوالہ دیا جہاں اسرائیل نے ہر اس چیز کے خلاف جنگ مسلط کررکھی ہے جو فلسطینی ہے۔
عباس نے جنرل اسمبلی کے ہال میں موجود عالمی رہنماؤں کی توجہ اسرائیل کی چیرہ دستیوں کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست یروشلیم میں فلسطینیوں کو ان کے مقدس مقامات میں عبادت سے روک رہی ہے، اور ان کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں عاید کررہی ہے۔