سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کر رہے کامیڈین کنال کامرا نے عدالت میں اپنا جواب داخل کرتے ہوئے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذاق کا سچ کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے اور وہ سچ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے ۔
کنال نے اپنے حلف نامے میں لکھا کہ لطفیوں کے دفاع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، کیونکہ وہ کامیڈین کے نظریہ اور تاثر پر مبنی ہوتا ہے،کامیڈین اپنے منفرد انداز سے عوامی مسائل پر سوال اٹھاتا ہے۔
کنال نے لکھا کہ میں بہت سارے معاملوں میں عدالتوں کے بہت سارے فیصلوں سے شاید متفق نہیں ہوں، لیکن میں اس بنچ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں مسکرا کر اس عدالت کے ہر فیصلے کا احترام کروں گا۔میں سپریم کورٹ یا اس بینچ کے کسی بھی فیصلے کو غلط قرار نہیں دوں گا، کیونکہ یہ حقیقت میں توہین عدالت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر طاقتور لوگ اور ادارے تنقید کو برداشت کرنے کی قوت نہیں رکھتے تو ہمارے ملک میں ہم جیسے فن کار صرف جیلوں میں نظر آئیں گے اور چاپلوس آزاد نظر آئیں گے۔اگر عدالت کو یہ لگتا ہے کہ میں نے اپنی حد پار کی ہے اور وہ میرے انٹرنیٹ کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنا چاہتی ہے تو میں بھی اپنے کشمیری دوستوں کی طرح ہر 15 اگست کو یوم آزادی مبارکباد کا پوسٹ کارڈ لکھوں گا۔