اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

کیا ہے کلینک ٹیسٹ اور تشخیصی جانچ کا معاوضہ؟

ہر کلینیکل ٹرائل میں ٹیسٹ کے لئے باقاعدہ ایک ایکشن پلان ہوتا ہے۔ اس منصوبے میں بتایا گیا ہے کہ کیا مطالعہ کیا جائے گا، یہ کس طرح مکمل ہوگا اور مطالعہ کا ہر ایک حصہ کیوں ضروری ہے۔ ہر مطالعہ کے شرکاء کے لئے مختلف اصول طے کیے جاتے ہیں۔ کچھ مطالعات میں کسی خاص مرض کے حامل رضاکاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ صحت مند لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس طریقہ کار میں کسی کو صرف مرد حضرات کی ضرورت ہوتی ہے تو کسی کو صرف خواتین کی ضرورت ہوتی ہے۔

کلینک ٹیسٹ اور تشخیصی جانچ
clinical-trials-and-compensation

By

Published : Dec 7, 2020, 2:44 PM IST

کلینیکل ٹرائلز، طبی تحقیق کی ایک ایسی قسم ہے جو نئی تحقیق اور علاج و معالجہ کے مطالعہ کے بعد انسانی صحت پر اثر انداز ہونے والے نتائج کا جائزہ لیتی ہے یا یہ کہہ لیجئے کہ تحقیق کے ذریعے تیار کردہ نئے طبی طریقوں کے عام استعمال سے پہلے ان کے مثبت اثرات اور منفی اثرات کے مطالعہ کے لئے کی جانے والی تحقیق کو 'کلینیکل ٹرائل' کہا جاتا ہے۔

طبی طریقوں میں ویکسین، دوائیں، غذا کے اختیارات، غذائی سپلیمنٹس، طبی آلات، منشیات، دیگر حیاتیاتی مصنوعات، جراحی کے طریقہ کار ، ریڈیولوجیکل طریقہ کار ، آلات، بایو میڈیکل اور احتیاطی دیکھ بھال وغیرہ شامل ہیں۔

تشخیصی جانچ نئے طریقوں کی آزمائش و حفاظت اور کارکردگی کے حوالے سے بہتر اعداد و شمار مہیا کرتی ہے۔ ہر مطالعہ سائنسی سوالوں کے جوابات دیتا ہے اور بیماری کی روک تھام، اس کی جانچ ، تشخیص یا علاج کے لئے بہتر طریقے تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ کلینیکل ٹرائلز پہلے دستیاب علاج سے نئے علاج کا موازنہ بھی کرسکتا ہے۔

کلینیکل ٹرائلز کو احتیاط سے جائزہ لے کر ڈیزائن کر کے مکمل کیا گیا ہے ، اور اس پر عمل آوری سے پہلے اس کی منظوری لینا ناگزیر ہے۔ بچوں سمیت ہر عمر کے افراد کلینیکل ٹرائلز میں حصہ لے سکتے ہیں۔

بائیو میڈیکل کلینیکل ٹرائلز کے 4 مراحل ہیں:

پہلے مرحلے میں عام طور پر صحت مند افراد کی مختصر تعداد پر پہلی بار نئی دوائیں آزمائی جاتی ہیں تاکہ محفوظ خوراک کی حد کا اندازہ کیا جاسکے اور منفی اثرات کی نشاندہی کی جاسکے۔

ہر کلینیکل ٹرائل میں ٹیسٹ کے لئے باقاعدہ ایک ایکشن پلان ہوتا ہے۔ اس منصوبے میں بتایا گیا ہے کہ کیا مطالعہ کیا جائے گا، یہ کس طرح مکمل ہوگا اور مطالعہ کا ہر ایک حصہ کیوں ضروری ہے۔ ہر مطالعہ کے شرکاء کے لئے مختلف اصول طے کیے جاتے ہیں۔ کچھ مطالعات میں کسی خاص مرض کے حامل رضاکاروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ صحت مند لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس طریقہ کار میں کسی کو صرف مرد حضرات کی ضرورت ہوتی ہے تو کسی کو صرف خواتین کی ضرورت ہوتی ہے۔

کلینیکل ٹرائل کا آخری مرحلہ وہ ہوتا ہے جس میں حکومت کی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے اور حکومت سے اجازت کے حصول کے بعد ہی یہ عام افراد کے استعمال کے لیے دستیاب ہوتی ہے۔

کسی خاص ملک یا خطے میں کلینیکل ٹرائلز کے لیے ہیلتھ ایجنسیوں اور دیگر اہل ایجنسیوں کی اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔ یہ ایجنسیاں ٹیسٹ کے خطرات اور فوائد کے تناسب کا مطالعہ کرنے کی ذمہ دار ہیں۔ معالجے کی مصنوعات یا طریقہ کار اور اس کی ترقی کی سطح پر انحصار کرتے ہوئے ، یہ ایجنسیاں ابتدائی طور پر رضاکاروں یا مریضوں کے چھوٹے گروپوں پر تجربات کی اجازت دیتی ہیں۔

ہندوستان میں کلینیکل ٹرائلز سے متعلق واضح اور موثر پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے بہت سی بے ضابطگیاں ہیں۔ ایک اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2005 سے 2012 کے درمیان، پورے ملک میں کلینیکل ٹرائلز کی وجہ سے تقریباً 2800 افراد ہلاک ہوگئے۔ بڑی تعداد میں رضاکار اپنی آمدنی کو بڑھانے کے لئے رضاکارانہ طور پر کلینیکل ٹرائلز میں حصہ لیتے ہیں لیکن ایسا کرنے سے ان کی صحت مند زندگی پر کافی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رضاکاروں کی صحت سے متعلق بہت سے اہم اعدادوشمار اور حقائق کو نظرانداز کردیا جاتا ہے، جو نہ صرف رضاکاروں کی صحت کو خطرہ میں ڈالتے ہیں بلکہ ٹیسٹ کے اعدادوشمار پر بھی سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔

تشخیصی ٹیسٹوں کو دوا کے استعمال کے نئے طریقوں کو آزمانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ تشخیصی جانچ کی اسی وقت ضرورت محسوس کی جاتی ہے جب یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تحقیق میں کئے گئے ٹیسٹ یا علاج موجودہ معمول کی سطح کے علاج سے بہتر ثابت ہوسکتے ہیں۔ غرض کہ کلینیکل ٹرائلز میں علاج زیادہ تر فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details