رفائل کیس میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہ عدالت کے ساتھ چوہا بلی کا کھیل بند کریں۔
سپریم کورٹ کا یہ تبصرہ ایسے وقت میں آیا جب مرکزی حکومت نے جوابی حلف نامے کے لیے عدالت عظمی سے مزید وقت مانگا اور ساتھ ہی یہ گزارش کی ہے کہ منگل کو ہونے والی شنوائی کو رد کیا جائے۔
چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ مرکزی حکومت کے قانونی مشیر کہہ رہے ہیں کہ وہ حلف نامہ داخل کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ نہیں بتا رہے ہیں کہ وہ رفائل معاملے میں حلف نامہ داخل کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے کہا کہ وہ اس معاملے میں حکم جاری کریں گے۔
انہوں نے مرکزی حکومت کے وکیل کی سرزنش کی اور نریندر مودی اور امت شاہ کے ذریعے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی مذمت بھی کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہ کہ مرکزی وکیل کہہ رہے ہیں کہ وہ جوابی حلف نامہ داخل کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ نہیں بتا رہے ہیں کہ وہ رفائل معاملے میں حلف نامہ داخل کرنا چاہتے ہیں اس کے لیے ان کو مزید وقت چاہیے اس لیے وہ شنوائی کو ٹالنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ مودی اور امت شاہ کے خلاف انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر الیکشن کمیشن نے کوئی کاروائی نہیں کی تھی جس کے بعد کانگریس نے عدالت عظمیٰ میں عرضی داخل کر کے مطالبہ کیا تھا کہ وہ الیکشن کمیشن کو 24 گھنٹوں کے اندر حکم دے کہ وہ مودی اور امت شاہ کے خلاف کاوائی کرے۔
مودی اور امیت شاہ نے گجرات مین ووٹنگ کے بعد ریلی کی تھی جو ضابطہ اخلاق کےخلاف ہے اور ایسا کرنے والے کو 72 گھنٹوں تک کسی بھی طرح کی انتخابی سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔