جرم ثابت ہونے کے بعد عدالت نے27 برس کے شخص کو سزائے موت سنائی ہے۔ چتور کے مدن پلی، میں چھ برس کی لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیس میں ضلعی عدالت کے جج وینکٹ ہری ناتھ نے یہ فیصلہ سنایا۔
گزشتہ برس نومبر کے مہینے میں یہ انسانیت سوز واقعہ پیش آیا، جب مجرم نے چھے برس کی معصوم کی جسنی زیادتی کے بعد اس کا قتل کردیا تھا۔
لڑکی کے والدین کی شکایت پر پولیس نے اسے چار روز کے اندر گرفتار کرلیا۔ اور اس پر پوکسو ایکٹ لگایا۔ عدالت نے 47 افراد کی گواہی سننے کے بعد اسے مجرم قرار دیکر سزائے موت سنائی۔
جنسی زیادتی کے ملزمین کو سزا دینے پوکسو جیسا سخت قانون بنایا گیا ہے مگر یہ شرمناک واقعات ختم ہوتے نظرنہیں آرہے ہیں۔
واضح رہے کہ تلنگانہ پولیس نے دیشا جنسی زیادتی اور قتل کیس میں ملوث ملزمین کا انکاونٹر کیا تھا۔ اترپردیش میں اناو جنسی زیادتی کے حقائق سے پورا ملک ہل گیا تھا۔ جنسی زیادتی کے ایک بعد دیگر واقعات سے معاشرہ میں ایک قسم کی بے چینی، خوف وہراس اور تشویش پائی جارہی ہے، حالانکہ جنسی زیادتی کی روک تھام کے لیے قانون بھی بنائے گئے مگر اس طرح کے واقعات ختم نہیں ہورہے ہیں۔
خواتین اور خاص طور معصوم بچے ہماری نگہداشت، پیار اور دیکھ بھال کے لائق ہوتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں جہاں دوسری اخلاقی، سماجی اور معاشی برائیاں پنپ رہی ہیں اور روز بروز جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، وہیں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بھی روزافزوں بڑھتے جا رہے ہیں۔خواتین اور بچیوں کوایسے واقعات سے بچانا نہ صرف والدین بلکہ معاشرے اور حکومت کی ذمہ داری بھی ہے۔ کیونکہ پراعتماد اور محفوظ بچے اور بچیاں ہی ہمارے محفوظ مستقبل کے ضامن ہیں۔