ریاست کرناٹک کے چتردرگہ شہر کو تاریخی شہر کہا جا تا ہے۔ اس شہر پر کئی نامور راجا مہاراجہ اور سلاطین نے حکومت کی ہے۔
تاریخی چتردرگہ کے قلعے پر خصوصی رپورٹ اس شہر کو کئی ناموں سے پکارا جاتا تھا۔کبھی کلنکوٹے، کلنگوڈ، اور اب اس کو چتردرگہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس قلعے کو 11 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس شہر پر 1336 عیسوی سے لیکر1565 عیسوی تک ہوسیلرو، وجے نگر، چتردرگہ نائک کے بعد 1568 عیسوی سے 1779 عیسوی تک میسور سے حیدر علی اور ٹیپو سلطان شہید نے حکومت کی۔
جنوبی کرناٹک میں واقع چتردرگہ قلعہ کا بیرونی منظر تاریخ ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ چتردرگہ شہر کو الگ الگ حکمرانوں نے الگ الگ نام سے پکارا ہے۔ شہر کا یہ قلعہ یہاں کے راجاؤں کے لئے سب سے محفوظ اور سب سے مضبوط سکیورٹی سے لیس قلعہ مانا جاتا تھا۔ کیوں کہ اس قلعے کو بلند و بالا پہاڑوں پر تعمیر کیا گیا ہے۔
چتردرگہ شہر کو الگ الگ حکمرانوں نے الگ الگ نام سے پکارا تھا۔ مزید پڑھیں :مکہ مسجد: باب الداخلہ کی تزئین کاری جاری
کہا جاتا ہے کہ اس قلعے پر دشمن کو حملہ کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی تھی۔ جو بھی یہاں کے حکمرانوں پر حملہ کرنے کی کوشش کرتا وہ نا کام ہو جاتا۔کیوں یہ قلعہ سات پہروں سے لیس تھااور چاروں طرف سے اس کی نگرانی کی جاتی تھی۔
اس قعلے کو اگر ہم بلندی سے کھڑے ہوکر دیکھیں، تو یہاں سے پورا شہر نظر آتا ہے۔
چتردرگہ قلعے کو بلند و بالا پہاڑوں پر تعمیر کیا گیا ہے۔ لیکن تاریخی حقیقت یہ بھی ہے کہ حیدر علی اور ٹیپو سلطان نے اس قلعے پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوئے تھے اور اسے فتح کر لیا تھا۔
چتردرگہ کے اس تاریخی قلعے میں مختلف حکمرانوں نے کئی تاریخی مندریں اور تاریخی مساجد بنا کر اپنی یادگار چھوڑی ہیں۔
قلعہ میں داخلہ گیٹ کا خوب صورت منظر یہ قلعہ سیاحوں کو اپنے مناظر میں مسحور کر لیتا ہے۔ نقش و نگار سے اسے آراستہ وپیراستہ کیا گیا ہے۔ پتھروں کو تراش کرکے اسے مزین کرنے کی ایسی کوشش کی گئی ہے کہ دیکھنے والا اسے دیکھ کر مبہوت ہوجاتا ہے۔ اورسیاح یہاں سے خوشنما یادیں اپنے ساتھ لے کر جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں : گاندھی ایک سوچ، ایک فکر