ملک بھر میں سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی سے متعلق مختلف ذرائع سے عوام میں بیداری پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
اس سلسلے میں اڈیسہ بھی پیچھے نہیں ہے۔ اڈیسہ میں کھنڈ گِری کی جھگیوں میں رہنے والے بچے پلاسٹک جسی بڑی پریشانی سے نمٹنے کے لیے اپنا تعاون دے رہے ہیں۔
یہ سبھی بچے کوڑے جیسی مشکلات پر قابو پانے کے لیے استعمال شدہ پلاسٹک کی مدد سے اپنے نئے خیالات کو جنم دے رہے ہیں۔
ان بچوں نے پلاسٹک کی بوتلوں اور دیگر استعمال شدہ پلاسٹک کے ذریعہ ایک روبوٹ اور ویکیوم کلینر بھی تیار کیا ہے۔
بچوں کا یہ نظریہ پلاسٹک کے کوڑے کو ایک نئی سمت دینے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ آپ کو جان کر بے حد حیرانی ہو گی کہ یہ بچے انجینئر ہیں اور نہ ہی ایلکٹریشین، اس کے علاوہ نہ ہی ان کا تعلق کسی امیر خاندان سے ہے۔ لیکن ان کا جنون انہیں ایک نئے سمت کی طرف گامزن کرتا ہے۔
یہ بچے بیشتر اوقات میں لائٹ، اور ویکیوم کلینر بنانے میں مصروف رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ بچوں نے ایک ایسا ماڈل تیار کیا ہے، جو بذات خود دروازے بھی کھول سکتا ہے۔
ان بچوں کا مقصد زیادہ سے زیادہ روبورٹ تیار کر کے اپنے علاقے کو کوڑے سے آزادی دلانا ہے۔ بچوں نے تکنیکی تعلیم حاصل کرنے اور آگے بڑھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، لیکن بڑے پیمانے پر مالی تعاون نہ ملنے کے سبب ایسا ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔
فی الحال اڑیسہ کے دارالحکومت بھونیشور میں واقع 'اُنمُکت فاونڈیشن' کی جانب سے ان بچوں کو مالی تعاون کی بات کہی گئی ہے۔ ساتھ ہی فاونڈیشن کی جانب سے ان ہونہار بچوں کو مفت میں ٹریننگ بھی دی جا رہی ہے۔