مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبائی مرض اور اس کے معیشت پر پائے جانے والے اثرات کے پیش نظر قرض کی مدت میں دو برس تک توسیع کی جاسکتی ہے۔
جسٹس اشوک بھوشن کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ کے ذریعے گجندر شرما اور وکیل وشال تیواری کی دائر کردہ دو درخواستوں پر سماعت کی گئی۔
ان درخواستوں میں کورونا وبا کے درمیان مساوی ماہانہ قسطیعنی ای ایم آئی کی ادائیگی موخر کرنے، قرض لینے والوں کی مدد اور قرض واپسی کی مدت میں توسیع کے لیے اپیل کی گئی ہے۔
سالیسیٹر جنرل ٹشر مہتا نے مرکز کی طرف سے پیش ہوکر کہا ہے کہ قرض کی وصولی میں دو برس کی توسیع کی جاسکتی ہے۔
بنچ نے کہا کہ 'وہ کل اس معاملے کی سماعت کرے گا۔ اسی دوران یونین آف انڈیا اور سالیسیٹر جنرل کے ذریعہ اس مؤقف کے معاملے میں جواب داخل کیا جائے گا'۔
مہتا نے بتایا کہ یہ حلف نامہ پیر کو آن لائن داخل کیا گیا تھا۔ بینچ نے کہا کہ اسے ابھی تک حلف نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔
مہتا نے کہا ہے کہ 'سود کے معاملے پر ہم نے آر بی آئی افسران سے بات چیت کی ہے'۔
بنچ نے کہا ہے کہ یونین آف انڈیا، ریزرو بینک آف انڈیا اور دیگر بینکز مل کر بیٹھیں اور اس کا مناسب حل تلاش کریں۔ جس پر مہتا نے کہا کہ اس پر غور و فکر کیا جاستکا ہے۔
سالیسیٹر جنرل نے کہا ہے کہ 'میں ایک بڑی ذمہ داری کے احساس کے ساتھ یہ کہہ رہا ہوں۔ ہریش سالوے نے بینکرز ایسوسی ایشنکے ساتھ بھی بات کی۔ جس کے بعد بیشتر مسائل پر توجہ دی گئی ہے'۔
اس معاملے کی سماعت کرنے والے تین ججوں کے بنچ میں شامل جسٹس ایم آر شاہ نے کہا ہے کہ 'انھیں اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کرنا چاہیے'۔
درخواست گزاروں میں شامل وشال تیواری نے کہا کہ 'یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے اور وہ کل بھی عدالت عظمیٰ کے روبرو حاضر ہوں گے اور قرض کی مدت میں توسیع پر استدلال کریں گے'۔