جسٹس اے ایم کھانویلکر، جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے دو ایک اکثریت کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پروجیکٹ کو وزارت ماحولیات کی جانب سے دی گئی ہری جھنڈی میں کوئی بے ضابطگی نظر نہیں آتی ہے۔
جسٹس کھانولکر اور جسٹس مہیشوری نے بھی دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعہ زمین استعمال میں تبدیلی کے نوٹیفکیشن کو درست ٹھہرایا، جبکہ جسٹس کھنہ نے اس پرعدم اتفاق ظاہر کیا۔ اس پروجیکٹ کے خلاف پانچ عرضیاں دائر کی گئی تھیں، جن میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذریعے زمین استعمال تبدیل کرنے کے نوٹیفکیشن اور ماحولیاتی خدشات کو نظرانداز کرنے وغیرہ معاملے شامل تھے۔
عدالت نے طویل سماعت کے بعد گذشتہ سال پانچ نومبر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
واضح رہے کہ عدالت نے گزشتہ سات دسمبر کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے سنگ بنیاد کو منظوری دے دی تھی، لیکن موجودہ ڈھانچے میں کسی بھی طرح کی چھیڑ چھاڑ کو فیصلہ آنے تک روک دیا تھا۔
جسٹس کھانوِلکر نے معاملے کا حتمی نمٹارہ نہ ہونے کے باوجود تعمیراتی کام آگے بڑھانے کے تعلق سے گہری ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور سالسٹر جنرل توشار مہتا سے کہا تھا 'کوئی روک نہیں ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں' بینچ کی ناراضگی کا سامنا کرتے ہوئے سالسٹر جنرل نے حکومت سے ہدایت حاصل کرنے کے لیے ایک دن کا وقت مانگا تھا، لیکن عدالت نے اسی دن سرکار سے بات چیت کر کے واپس آنے کے لئے تھا اور کچھ دیر کے لیے سماعت روک دی تھی۔ تھوڑی دیر بعد تشار مہتا واپس آ گئے تھے اور معافی مانگتے ہوئے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ کوئی تعمیر، توڑ پھوڑ یا پیڑوں کی کٹائی نہیں ہوگی۔ سنگ بنیاد رکھا جائے گا، لیکن کوئی اور تبدیلی نہیں ہوگی۔
جسٹس کھانولکر نے مہتا کا بیان ریکارڈ پر لیتے ہوئے حکم دیا کہ 10 دسمبر کو سنگ بنیاد رکھنے کا پروگرام جاری رہے گا، لیکن لیکن کوئی اور تعمیراتی کام نہیں ہوگا۔