اس سے قبل اتر پردیش حکومت نے بین مذاہب جوڑے کی شادی کے خلاف قانون بنایا ہے جس کے بعد مدھیہ پردیش اور اس کے بعد کرناٹک حکومت نے بھی 'لو جہاد' نام سے قانون بنایا تا کہ اس طرح کی شادی پر روک لگائی جاسکے۔
بین مذاہب جوڑے کی شادی پر قانون نہیں بنائے گی مرکزی حکومت
پارلیمنٹ کے رواں اجلاس کے دوران ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ 'بین مذاہب جوڑے کی شادی کو روکنے کے لیے مرکز کی جانب سے کوئی بھی قانون نہیں بنایا جارہا ہے۔'
بین مذاہب جوڑے کی شادی پر قانون نہیں بنائے گی مرکزی حکومت
بی جے پی حکومت والی ریاستوں اتر پردیش، مدھیہ پردیش، کرناٹک میں لو جہاد یا مذہبی آزادی بل کے نام سے ایک قانون متعارف کروایا گیا ہے جس میں کوئی بھی ہندو لڑکی مسلم لڑکے سے شادی نہیں کرسکتی اور خلاف ورزی پر 5 سال تک جیل اور ایک لاکھ روپئے تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔
اس قانون کے تحت اتر پردیش میں سب سے زیادہ گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش اور تیسرے نمبر پر کرناٹک ہے جہاں 'لو جہاد' کے نام پر کئی نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
Last Updated : Feb 2, 2021, 7:05 PM IST