اس بل کی رو سے جو قانون بنے گا وہ ملک کے اقلیتوں، دلتوں اور قبائل کی زندگی کا دائرہ تنگ کردے گا۔ ماہرین کے مطابق ملک کے دستور کے ساتھ جو چھیڑ چھاڑ ہورہی ہے وہ کسی بھی لحاظ سے ملک کے مفاد میں نہیں ہے اس لیے اس بل کا ملک گیر سطح پر بائیکاٹ ضروری ہے ۔
آل انڈیا ملی مشاورت کے جنرل سکریٹری مجتبی فاروق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل جتنا خطرناک مسلمانوں کے لیے ہے اتنا ہی بھارت کے لیے بھی ہے آج اس کا نشانہ مسلمان بنیں گے اور کل دلت اور قبائیلی طبقات بنیں گے۔ اس لیے اس بل کی جتنی بھی مخالفت کی جائے کم ہے۔