دارالحکومت دہلی میں باڈی CII کی جانب سے منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیر خزانہ سیتارمن نے شعبہ صحت، ڈیجیٹلائزیشن، انفراسٹرکچر اور وبائی مرض کے بعد ملازمت اور نوکریوں کی ضرورت پر زور دیا۔
پریس کانفرنس کے دوران سیتارمن نے کہا کہ 'صحت کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔ صحت اور شعبہ صحت میں سرمایہ کاری نہ صرف ہماری زندگی کو محفوظ رکھنے کے لیے اہم اور ضروری ہے بلکہ صحت اور صحت کے اخراجات عام انسان اپنی ذاتی کمائی سے پورا نہ کرے اس کے لیے کچھ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔'
عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب ایک سال سے بھی کم عرصے میں دنیا بھر میں 16 لاکھ سے زیادہ افراد فوت ہوئے جن میں سے بھارت کے 1،45،000 سے زیادہ افراد بھی شامل ہیں، کے سبب ملک میں صحت کے ناقص انفراسٹرکچر کا مسئلہ زیر بحث ہے۔ وبائی مرض پھوٹ پڑنے کے ابتدائی ایام میں ملک بھر میں ادویات، فیس ماسک اور وینٹی لیٹر جیسی اہم مشینوں کی قلت کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی وجہ سے حکومت ریلوے کوچز کو بھی کووڈ علاج سینٹر میں تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئی تھی۔
ٹیلی میڈیسن جیسے شعبوں میں مہارت حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈاکٹرز، نرسز اور نیم طبی عملہ ٹیلی میڈیسن کے ذریعے مریضوں کی دیکھ بھال کر سکیں گے۔
سیتارمن نے اسپتالوں کی قلت کے حوالے سے کہا کہ 'مزید اسپتالوں کی اشد ضرورت ہے، صرف اسپتالوں کی عمارتیں قائم کرنا مقصود نہیں بلکہ ایسے ادارے جو لوگوں کی طبی امداد کے دوران معاون و مددگار ثابت ہو سکیں۔'