بتا دیں کہ اترپردیش کی حکومت نے راجستھان کے کوٹا سے پھنسے ہوئے طلبا کو واپس لانے کے لئے 300 کے قریب بسیں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد بہار کےت وزیر اعلی اس پر سخت برہپمی کا اظہار کیا ہے اتر پردیش حکومت کت فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'کوٹا میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کا تعلق بڑے خاندانوں سےہوتا ہے، اور ان میں سے بیشتر کوٹا میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہیں، نتیش کمار نے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے اقدام پر حملہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ 'انہیں گھر پہنچانے کی فوری ضرورت کیا ہے جبکہ بہار کے بہت سارے تارکین وطن مزدور ہفتوں سے پھنسے ہوئے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'لاک ڈاؤن کے دوران طلبا کو وطن واپس لانا مزدوروں کے ساتھ ناانصافی ہے، یہ لاک ڈاؤن کی بھی خلاف ورزی ہے، جب مارچ میں مزدور دہلی سے آئے تو یہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی تھی'۔
اس دوران وزیر اعلی نتیش کمار نے ریاست کے باہر پھنسے ہوئے بہار کے طلباء اور مزدوروں سے اپیل کی کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران جہاں کہیں بھی ہیں وہیں رہیں، کیوںکہ اس طرح کی نقل وحمل کورونا وائرس کے پھیلاو کو مزید بڑھا سکتی ہے'۔
وزیر اعلی کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'نتیش کمار نے یقین دلایا کہ بہار حکومت دیگر ریاستوں کے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ وہ ریاست میں پھنسے ہوئے طلباء اور تارکین وطن مزدوروں کو ہر ممکن امداد فراہم کرسکے'۔
جاری کر دہ بیان کے مطابق نتیش کمار نے لوگوں سے اپیل کی ہے 'میں بہار کے لوگوں سے اپیل کرتا ہوں جو دوسری ریاستوں میں پھنسے ہوئے ہیں وہ جہاں کہیں بھی رہیں۔ ہم ان لوگوں کو مدد فراہم کرنے کے لئے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ رابطہ کر رہے ہیں، بہارحکومت ان تمام افراد کو چاہے وہ جہاں بھی ہوں انہیں مدد فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے'۔