عالمی صحت ادارہ (ڈبلو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2011 میں دنیا بھر میں بریسٹ کینسر سے تقریباً پانچ لاکھ خاتون کی موت واقع ہوئی ہے۔ ماہرین کے مطابق زیادہ تر خواتین کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ ان میں حیران کن تبدیلیاں اسی وجہ سے ہی ہو رہی ہیں کہ ان میں بریسٹ کینسر کے مرض کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ دنیا میں خاتون کے ہونے والے کینسر میں اب بریسٹ کینسر سر فہرست ہے ۔ یہ مرض زیادہ تر پچاس سے ساٹھ سال کی عمر کے درمیان کی عورتوں میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں بہت تیزی سے مبتلا ہو رہی ہیں۔
بریسٹ کینسر کی مریض خواتین نہ صرف پسماندہ اور ترقی یافتہ ممالک میں پائی جاتی ہیں، بلکہ حیران کن طور پر ترقی پذیر ممالک کی خواتین اس مرض میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں۔
دنیا بھر کی خواتین میں چھاتی کا کینسر عام ہوتا جا رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلو ایچ او) کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں خاص طور پر بریسٹ کینسر کے معاملات میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ وہاں اب اوسطً عمر بڑھ رہی، لوگ شہروں میں رہ رہے ہیں اور مغربی طرز کی زندگی اختیار کر رہے ہیں۔