بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع حصار میں 6 اکتوبر کو ایک کاروباری کے اپنی موت کا ڈرامہ کرنے کے سلسلے میں باوریا سماج کے رملو نامی شخص کو شراب پلاکر اس کا قتل کرنے کے معاملے میں پولیس نے ملزم کے خلاف درج فہرست ذات وقبائل مظالم کی روک تھام ایکٹ کی دفعہ بھی جوڑی ہے۔
رملو کے گھروالے آج نیشنل الائنس اور دلت ہیومن رائٹس کے کنوینر ایڈوکیٹ رجت کلسن کے ساتھ صدر تھانہ ہانسی میں پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ دھرم ویر سے ملے۔ مسٹر کلسن نے ڈی ایس پی دھرم ویر سے متاثر گھروالوں کی طرف سے مطالبہ کیا کہ ملزم رام مہر اور سازش میں شامل دیگر لوگوں کے خلاف درج فہرست ذات و قبائل مظالم ایکٹ کے تحت کیس درج ہو اور رملو کے لواحقین کو 50 لاکھ روپے کی مدد دلوانے کےلئے پولیس فوراً کارروائی کرے۔
ایڈوکیٹ کلسن نے کہا کہ وہ متاثر فریق کی طرف سے عدالت میں اس معاملے میں ملزم یا ملزمین کو موت کی سزا دینے کا مطالبہ کریں گے،کیونکہ یہ معاملہ ریئریسٹ آف ریئر کے زمرے میں آتا ہے۔
الزام ہے کہ ڈسپوزل گلاس فیکٹری کے مالک رام مہر نے اس رات رملو کو شراب پلاکر اس کا قتل کر دیا اور بعد میں کار میں آگ لگا دی۔ اس سے پہلے اس نے اپنے بھانجے کو فون کرکے کہا تھا کہ کچھ بدمعاشوں نے اسے لوٹنے کے مقصد سے گھیر لیا ہے اور اس کی جان کو خطرہ ہے۔
گھر والے اور پولیس جب جائے وقوع پر پہنچے تو انہیں رام مہر کی کار جلتی ہوئی ملی اور اس میں ایک لاش بھی تھی۔ پہلے یہی سمجھا گیا کہ لاش کاروباری رام مہر کی تھی، لیکن بعد میں پولیس جانچ میں سامنے آیا کہ کاروباری زندہ تھا اور اس نے اپنی موت کا ڈرامہ قرض سے بچنے اور بیمہ کی رقم پانے کےلئے کیا تھا۔