بدھ کی صبح جب صحافی کاترسو گاؤں میں پہنچے تو وہاں سناٹا طاری تھا۔ کوئی مقامی شہری کیمرے پر بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہوا۔ ہر ایک کے چہرے پر خوف صاف جھلک رہا تھا۔
ایک مقامی شہری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے رات ساڑھے آٹھ بجے کے قریب فائرنگ کی آواز سنی جو دو یا تین منٹ تک جاری رہی۔ ’’ہر ایک کو محسوس ہوا کہ شاید ایک تصادم شروع ہوا ہے۔ ایسے موقعوں پر لوگ گھروں میں دبک جانے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ ہمیں صبح تک معلوم ہی نہیں ہوا کہ آخر ہوا کیا تھا۔ـ
مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع سے تعلق رکھنے والے یہ مزدور گزشتہ کئی برسوں سے کاترسو ، کھانڈی پورہ اور دیگر دیہات میں بطور ترکھان اور گلکار کام کررہے تھے۔ موسم بہار شروع ہوتے ہی وہ کشمیر وارد ہوتے تھے اور سردی شروع ہوتے ہی واپس اپنے وطن کی راہ لیتے تھے۔
گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ 5 اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے باوجود یہ مزدور کشمیر چھوڑ کر نہیں گئے اور اپنی روزی روٹی کی جستجو میں اپنے کام میں مشغول رہے۔ انہیں معلوم نہیں تھا کہ شورش زدہ کشمیر میں رہنا انکے لئے موت کا باعث بن سکتا ہے۔