اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

غیر ریاستی مزدوروں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کی منتظر

جنوبی کشمیر کے کاترسو گاؤں میں سناٹا چھایا ہوا ہے جہاں نامعلوم بندوق برداروں نے منگل کی شام مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے پانچ مزدوروں کو ہلاک کردیا۔

غیر ریاستی مزدوروں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کی منتظر

By

Published : Oct 30, 2019, 9:18 AM IST

Updated : Oct 30, 2019, 3:13 PM IST

بدھ کی صبح جب صحافی کاترسو گاؤں میں پہنچے تو وہاں سناٹا طاری تھا۔ کوئی مقامی شہری کیمرے پر بات کرنے کیلئے تیار نہیں ہوا۔ ہر ایک کے چہرے پر خوف صاف جھلک رہا تھا۔

غیر ریاستی مزدوروں کی لاشیں پوسٹ مارٹم کی منتظر

ایک مقامی شہری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے رات ساڑھے آٹھ بجے کے قریب فائرنگ کی آواز سنی جو دو یا تین منٹ تک جاری رہی۔ ’’ہر ایک کو محسوس ہوا کہ شاید ایک تصادم شروع ہوا ہے۔ ایسے موقعوں پر لوگ گھروں میں دبک جانے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ ہمیں صبح تک معلوم ہی نہیں ہوا کہ آخر ہوا کیا تھا۔ـ

مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع سے تعلق رکھنے والے یہ مزدور گزشتہ کئی برسوں سے کاترسو ، کھانڈی پورہ اور دیگر دیہات میں بطور ترکھان اور گلکار کام کررہے تھے۔ موسم بہار شروع ہوتے ہی وہ کشمیر وارد ہوتے تھے اور سردی شروع ہوتے ہی واپس اپنے وطن کی راہ لیتے تھے۔

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ 5 اگست کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے باوجود یہ مزدور کشمیر چھوڑ کر نہیں گئے اور اپنی روزی روٹی کی جستجو میں اپنے کام میں مشغول رہے۔ انہیں معلوم نہیں تھا کہ شورش زدہ کشمیر میں رہنا انکے لئے موت کا باعث بن سکتا ہے۔

بدقسمت مزدوروں میں سے ایک ظہورالدین شیخ کے بازو میں گولی پیوست ہوئی ہے۔ ظہور الدین ، فائرنگ کا چشم دید گواہ ہے جو معجزاتی طور حملے میں بچ گیا ہے۔ سرینگر کے ایک اسپتال میں انکا علاج چل رہا ہے ۔

مقامی لوگوں کے مطابق فائرنگ کے چند منٹ بعد، پولیس گاؤں میں پہنچی اور لاشوں کو اپنے قبضے میں لیا۔ بعد میں ان لاشوں کو کولگام کے ضلع اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں رات بھر ڈاکٹرز کی عدم دستیابی کی وجہ سے پوسٹ مارٹم نہیں ہوسکا۔

مقامی ذرائع کے مطابق ان لاشوں کا پوسٹ مارٹم 10بجے کے بعد کیا جائیگا اور بعد میں حکام فیصلہ لیں گے کہ انہیں کس طرح مغربی بنگال روانہ کیا جائے گا۔

کاترسو میں پولیس اور فوج کے اہلکاروں نے پوری بستی کو گھیر کر رکھا ہے۔ ای ٹی وی نمائندے نے گاؤں کی اس ڈراؤنی صورت کو کیمرے میں قید کرنے کی کوشش کی لیکن ایک فوجی اہلکار نے ایسا کرنے سے منع کیا۔ چند لمحوں کی عکس بندی بھی ڈیلیٹ کرائی گئی۔

Last Updated : Oct 30, 2019, 3:13 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details