اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

'ویلفیئرپارٹی مذہب اور ذات پات کی سیاست نہیں کرتی' - خصوصی پریس کانفرنس

ویلفیئر پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ' کل ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی کے مرکزی رہنما اور وزرات برائے اقلیتی امور کے مرکزی وزیر نے ویلفیئر پارٹی کے تعلق سے متعدد جھوٹ بولے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی'۔

quasim rasool ilyas
'ویلفیئرپارٹی مذہب اور ذات پات کی سیاست نہیں کرتی'

By

Published : Oct 26, 2020, 11:02 PM IST

سید قاسم رسول الیاس نے دعویٰ کیا کہ' یہ پارٹی بی جے پی کی طرح سیاست کو مذہب اور ذات پات کے خانوں میں نہیں بانٹتی، نہ ہی ووٹ بینک کی سیاست کر تی ہے۔ ویلفیئر پارٹی نے اقدار پر مبنی سیاست اور فلاحی ریاست کے قیام کے مقصد سے سیاست میں قدم رکھا ہے'۔

ڈاکٹر الیاس نے مزید کہا کہ' پارٹی کا کیرالہ یا کسی ریاست میں اس وقت کسی سیاسی پارٹی سے الائنس نہیں ہے۔ مرکزی وزیر کی یہ بات غلط اور خلاف واقعہ ہے کہ کیرالہ میں پارٹی کا 'یو ڈی ایف' کے ساتھ تو الائنس ہے۔ 2019 کے عام انتخابات میں پارٹی نے کیرالہ میں بلا کسی شرط اور یکطرفہ طور پر یونائیٹڈ ڈیموکریٹک الائنس کی حمایت کی تھی تاکہ مرکزی سطح پر فرقہ پرست اور فسطائی طاقتوں کو اقتدار سے دور رکھا جا سکے'۔

کیرالہ کے 2020 کے لوکل باڈیز انتخابات میں بھی پارٹی کی کوشش ہے کہ سیکولر پارٹیوں کے ساتھ اس کی سیٹوں پر مفاہمت 2015 میں کیرالہ کے لوکل باڈیز انتخابات میں پارٹی نے 5 اضلاع میں بائیں محاذ کی پارٹیوں کے ساتھ سیٹوں پر مفاہمت کی تھی۔

ڈاکٹر الیاس نے الزام لگایا کہ' بی جے پی کے مرکزی وزیر کی پریس کانفرنس در اصل اس بو کھلا ہٹ، جھنجلاہٹ، مایوسی اور احساس شکست خوردگی کا بد ترین مظاہرہ ہے جس کا اسے بہار کے انتخابی مہم میں سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔ جہاں ایک طرف وزیر اعظم کی ریلیوں میں سیٹیں خالی پڑی ہیں تو دوسری طرف مہاگٹھ بندھن کی ریلیوں میں عوام کا سیلاب امنڈ آیا ہے۔

بہار میں جب این ڈی اے کی کشتی غرقاب ہوتی دکھ رہی ہے تو ایک بار پھر وہ عوام کو گمراہ کر نے کے لیے جذباتی، اشتعال انگیز اور نان اشوز کا سہارا لے رہی ہے۔ ششانت سنگھ راجپوت کی خودکشی اور ریا چکرورتی پر جھوٹے الزامات سے جب اس کا کام نہیں بن سکا تو اب اس نے ویلفیئر پارٹی پر انتہاء پسندی اور عسکریت پسندی کا بے بنیاد الزام لگانا شروع کر دیا ہے۔ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ بی جے پی کو ان بے بنیاد الزامات کے بجائے عوام کو درپیش مسائل اور سوالات پر اپنی پوزیشن صاف کر نی چاہیے۔

مزید پڑھیں:

'اسلامی معاشرتی زندگی پر لاک ڈاؤن کا کوئی منفی اثر نہیں'


ملک کی لڑ کھڑاتی معیشت، کورونا وبا کی روک تھام، بے روزگاری، لداخ میں چین کی در اندازی کو روکنے میں اس کی ناکامی، خواتین کی عصمت دری کے بڑھتے واقعات، کسانوں اور مزدوروں کے خلاف بنائے گئے مرکزی قوانین، دلتوں اور اقلیتوں پر بڑھتے حملے اور ملک میں بڑھتی لاقانونیت یہ وہ سوالات ہیں جن پر بی جے پی اوراین ڈی اے کو اپنی پوزیشن واضح کر نی چاہیے۔ بی جے پی کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اب لوگ نفرت کی سیاست سے بیزار ہو چکے ہیں اور ملک کو درپیش مسائل پر حکومت سے جواب چاہتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details