بھارتیہ جنتاپارٹی کے قومی ترجمان شاہنواز حسین نے اروندھتی رائے کےاس بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا تھا۔
آپ کو بتا دیں کہ اروندھتی رائے بیک وقت ایک مصنفہ میگسیسے ایوارڈ یافتہ معزز خاتون ہیں۔
گذشتہ روز اروندھتی رائے نے ایک جرمن نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے واضح طور پر کہا ہے کہ مرکز میں مودی سرکار مسلمانوں کےخلاف ایسے اقدامات کررہی ہے جیسے نازیوں نے یہودی کے خلاف لیا تھا۔
اروندھتی رائے نے براہ راست کہا ہے کہ مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف ہے اور وہ ان کے بارے میں آمرانہ رویہ اپنارہی ہے اور انہیں حراستی مرکز بھیجنا شروع کردیا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ محترمہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریہ پر تنقیدی تبصرے کرنے میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں۔
بکر ایوارڈ یافتہ مصنفہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بی جے پی کے ترجمان شاہنواز حسین نے کہا کہ "اروندھتی رائے کا یہ بیان نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ انہیں ملک سے معافی بھی مانگنی چاہئے۔'
انہون نے کہا کہ' اس طرح کا بیان ہندو مسلم اتحاد پرحملہ ہے۔ وزیر اعظم ملک اپنی کوششوں کاوشوں کے ذریعہ پورے ملک کو کرونا کے بحران آزاد کرانے کے لئے مستقل طور پر اصلاحی اقدامات اٹھا رہا ہیں۔ اور اس صورتحال میں اروندھتی رائے اپنے ملک کے لئے کسی غیر ملکی چینل کو ایسی باتیں بتا رہی ہے۔ یہ انتہائی مذمت کی بات ہے۔'
شاہنواز نے کہا میں اس دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ بھارت کے مسلمان سب سے محفوظ ہیں اور بھارت کے مسلمان ہونے کے ناطے میں یہ دعویٰ کرتا ہوں کہ مسلمان بھارت میں خود کو سب سے زیادہ محفوظ محسوس کرتا ہے۔ لہذا اروندھتی رائے کو اس قسم کے تبصرے واپس لینا چاہئے۔"