بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی نائب صدر محمد عرفان احمد نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی ’اسپیک اپ فار جابس‘ مہم پراپنا شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
مہم کے ایک حصے کے طور پرراہل گاندھی کے اس ٹویٹ کو انہوں نے مسترد کر دیا کہ مودی سرکار کی پالیسیاں کروڑوں ملازمتوں اور جی ڈی پی میں تاریخی کمی کا باعث بنی ہیں۔ اقلیتی بی جے پی لیڈر نے سوال کیا ہے کہ
کانگریس کے ’’عظیم ماہر معاشیات‘‘ ڈاکٹرمنموہن سنگھ کے ریلوے کے وزیر لالو پرساد یادو کی بیٹی میسا بھارتی 21 کمپنیاں چلاتی تھیں اورصرف کاغذ پر ہی 6000 کروڑ کی مالکن بن گئی تھیں۔ تب کیا ملک میں معیشت بہت مضبوط تھی!
مسٹر محمد عرفان احمد نے کہا 'منموہن سرکار کو عوام نے اس وقت بے دخل کیا جب ملک کی معیشت ڈگمگانے لگی اور جی ڈی پی 4.2 فیصد تھی۔ حالانکہ انہوں نے اٹل جی سے ملک کا چارج سنبھالا تھا، تب ملک کی جی ڈی پی 8.4 فیصد تھی'۔
انہوں نے کانگریس کی طرف سے عوام کو ورغلانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ چھ مہینوں سے کورونا کیوجہ سے پورا ملک بند ہے۔ پچھلے 3 ماہ سے ملک کے 65 فیصد حصے میں سیلاب کی صورتحال ہے۔ ایسے میں قدرتی طور پر ملکی معیشت یعنی جی ڈی پی میں کمی آئیگی۔
مسٹرعرفان نے مزید کہا 'چین کی سرحد کے قریب سکم کی سڑکیں خراب تھیں۔ خوف کے سبب کانگریس حکومت انھیں اچھا نہیں بنا سکی۔ مودی سرکار کی قیادت میں سکم میں ہوائی اڈوں اور سڑکوں کی بہترین تعمیر کی گئی'۔
یہ بھی پڑھیے
نئی تعلیمی پالیسی ہندوستان کو نئی سمت دے گی: مودی
انہوں نے یہ بھی کہا 'پوری دنیا یہ دیکھ کر حیران ہے کہ عالمی سپر پاور چین جہاں ہانگ کانگ کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہے وہیں ہندوستان کے جموں وکشمیر میں امن ہے۔اس لئے کانگریس جی ڈی پی کے بارے میں زیادہ فکر نہ کرے۔ جو ایک جھٹکے میں 72 سالہ پرانی بیماری کا علاج کرسکتا ہے،اس میں جی ڈی پی کو سنبھالنے کی طاقت بھی ہے۔ مودی جی کے ارادے واضح ہیں اور وہ قومی مفاد میں فیصلے کرنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ ملک میں بڑی تبدیلیاں ہورہی ہیں اورمزید ہوں گی۔ ہم سب ایک نئے ہندوستان کی تعمیر اور خود انحصاری کی طرف گامزن ہیں'۔