ریاست کرناٹک میں حکمراں جماعت بی جے پی نے گئوکشی بل کو قانون ساز کونسل میں حمایت نہ ملنے کے بعد آرڈیننس کے ذریعے قانون بنادیا ہے، آرڈیننس کے نفاذ کے ساتھ ہی وزیر برائے انیمل ہسبنڈری پربھو چوہان نے 'کاؤ ویجیلینٹیر' یعنی گئو رکشکوں کے خلاف درج کیے گئے کریمینل کیسز کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔
گئو رکشک مخالف کیسز واپس لیے جانے کو چیلنج کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جلد وزیر اعلیٰ و وزیر داخلہ سے ملاقات کر پروپوزل پیش کریں گے۔
اس بیان کے رد عمل میں معروف وکیل ایڈوکیٹ محمد طاہر نے پربھو چوہان کے اس اقدام کو گمراہ کن قرار دیا ہے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے وزیر اس طرح کے بیانات سے عوام کو گمراہ کرکے اپنی سیاسی روٹیاں سینک رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ محمد طاہر نے بتایا کہ گؤ رکشک کے سبھی کارکنان بی جے پی کے ہی لوگ ہیں۔ جو مسلمانوں و غریب پسماندہ طبقات کے لوگوں پر زیادتی کر کے معاشرے میں جرائم کو فروغ دیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ گئو رکشکوں کے خلاف چل رہے کریمینل کیسز کو حکومت کی جانب سے واپس لیے جانے کی صورت میں وہ عدالت سے رجوع کریں گے اور حکومت کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔