دراصل ریاستی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین جی اے باوا کی زیر قیادت ایک وفد نے شہر 'پرپنہ اگرہار جیل' کا معائنہ کیا، اس دوران انہوں نے جیل میں بند متعدد قیدیوں سے بات چیت کی، جس دوران انہیں کئی طرح کی چیزوں کا علم ہوا، جن میں سے ایک یہ اقلیتی سماج سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد 30 سے 35 فیصد ہے، جبکہ 50 فیصدی قیدی ایسے پائے گئے جنہوں نے اپنی سزا پوری کرلی ہے اور ضمانت کی چھوٹی سی رقم ادا نہیں کرپانے کی وجہ سے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔
واضح رہے کہ پرپنہ اگرہارہ جیل میں قیدیوں کی کل تعداد 3500 ہے جن میں سے 1676 افراد کا تعلق اقلیتی سماج سے ہے، جب کہ 1337 قیدی مسلم سماج سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس سلسلے میں اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ ہم کمیشن کی جانب سے اور دیگر این، جی اوز جیسے نورین انٹرپرائزز اور اسلامک انفارمیشن سینٹر کے ساتھ یہ انتظام کر رہے ہیں کہ ایسے قیدی جو ضمانت ملنے کے باوجود ضمانت کی رقم نہ ہونے کی وجہ سے جیل ہی میں ہیں ان کی مالی امداد کرکے انہیں رہا کرایا جائے۔
علاوہ ازیں ایسے قیدیوں کی تعداد بھی کثیر ہے جنہیں تعزیران ہند کی دفعہ 379 یعنی چوری کے چھوٹے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے، یہ اس لیے کئی مہینوں سے جیل میں سڑ رہے ہیں چونکہ ان کے پاس جیل سے رہائی کے لیے جرمانہ کی ادائیگی کی رقم نہیں ہے۔ ان لاچار قیدیوں کی بھی امداد کے لیے اسلامک انفارمیشن سینٹر اور نورین انٹرپرائزز آگے آئے ہیں۔