اردو

urdu

By

Published : Sep 17, 2020, 10:59 AM IST

ETV Bharat / bharat

کیا اردو اخبارات کا وجود خطرے میں ہے؟

اردو صرف ایک زبان ہی نہیں بلکہ ایک تہذیب کا نام ہے، یہ زبان ہر اس شخص کی زبان ہے، جو اس کو بولتا سمجھتا اور پڑھنا لکھنا جانتا ہو۔

کیا اردو اخبارات کا وجود خطرے میں ہے؟
کیا اردو اخبارات کا وجود خطرے میں ہے؟

سنہ 2020 کی شروعات کے ساتھ ہی عالمی سطح پر کورونا وائرس نے ہر شعبے کو متاثر کرنا شروع کیا۔ ایک طرف کورونا وائرس کی وبا تو دوسری طرف مسلسل لاک ڈاون نے لوگوں کو گھروں میں مقید کر دیا۔

کیا اردو اخبارات کا وجود خطرے میں ہے؟

لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں میں رہے اور سوشل میڈیا کے ذریعہ خبروں سے باخبر ہوتے رہے۔ ڈیجٹیل میڈیا پر ان کا انحصار بڑھتا چلا گیا۔

بھارت کے بہت سے اخبارات نے اپنی اشاعت میں کمی کر دی، وہیں جب لوگ گھروں سے نکلنے لگے تو اخبار کی طرف ان کا رجحان اور کم ہوتا چلا گیا ہے۔۔

اگر بات اردو اخبارات کریں تو اس کی حالت اور بھی زیادہ خستہ ہوگئی ہے۔ عوامی مقامات پر آج بھی دیگر زبانوں کے اخبارات آسانی سے مل جاتے ہیں مگر اردو کا اخبار کم ہی ملتا ہے۔

تاہم اس وقت اردو زبان کی جو صورتحال ہے، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

اردو کی حالت زار کے کچھ لوگ حکومت کو ذمہ دار مانتے ہیں وہیں کچھ لوگ ایسے ہیں جو اہل زبان کو اس ذمہ دار مانتے ہیں۔

اتنے ہی زمہ دار ہیں وہ لوگ، جو اسے بولتے ہیں اور جن کے معاش کا ذریعہ یہ زبان ہے۔

ایک زمانہ تھا کہ جب بریلی میں اردو اخبارات کو خاص توجہ ملتی تھی۔ تمام عوامی مقامات پر متعدد اردو اخبارات آتے تھے اور دیر تک لوگ ان اخباروں کا مطالعہ کرتے تھے۔ تاہم جیسے جیسے وقت اور حالات میں تبدیلی ہوتی گئی اردو زبان کوفراموش کرنے کا سلسہ بھی شروع ہوگیا۔

ریاست اترپردیش کے شہر بریلی میں کچھ افراد یہ مانتے ہیں اردو ایک خاص طبقہ کی زبان ہے تاہم اردو کسی خاص طبقہ کی زبان نہ ہوکر ہر اُس شخص کی زبان ہے، جو اسے بولتا اور سمجھتا ہے۔

اس زبان کو لکھنے، بولنے اور سمجھنے میں کوئی مذہبی قید نہیں لگائی جا سکتی ہے۔ عوام اور خاص طور پر حکومتوں نے بھی اردو زبان کو صرف مسلمانوں کی زبان بنانے کی کوشش کی۔

مقامی افراد نے بتایا کہ بریلی میں سرکاری کاغذات سے اسے ہٹایا گیا اور اس کی تحریری شکل کو غیر ضروری ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔

تعلیمی اداروں میں اردو کی لازمیت کو ختم کرکے متبادل یا اختیاری مضمون کے طور پر شامل کیا جانے لگا۔

تحریک آزادی کے دوران اردو زبان اپنے عروج پر تھی اور درجنوں اردو کے اخبارات شائع ہوتے تھے۔

ضلع بریلی میں پرانے روڈویز پر اپنے آبا و اجداد کے زمانے سے اخبار فروش پون کالرا بتاتے ہیں کہ ایک دہائی قبل تک یہاں اردو کے تقریباً ایک درجن اخبارات آتے تھے، لیکن جب اردو کے قارئین نے اخبار لینا بند کر دیا تو میں نے بھی اردو اخبار رکھنا بند کر دیا۔

مزید پڑھیں:خصوصی رپورٹ: شکیل بدایونی، بے مثال شاعر، لازوال نغمہ نگار

بریلی میں فی الحال اردو کے دو اخبارات ہی کو زیادہ پسند کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ دہلی اور لکھنؤ سے شائع ہونے والے اردو کے اخبار وقت پر نہیں آ پاتے ہیں، لہذا اردو اخبارات اور قارئین کے درمیان فاصلہ بھی طویل ہوتا جا رہا ہے ۔

اردو زبان موجودہ حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے کسی نے کیا ہی خوب نظم کہی ہے۔

زبان ہند ہے اردو تو ماتھے کی شکن کیوں ہے

وطن میں بےوطن کیوں ہے

میری مظلوم اردو

تیری سانسوں میں گھٹن کیوں ہے

تیرا لہجہ مہکتا ہے

تو لفظوں میں تھکن کیوں ہے

اگر تو پھول ہے تو پھول میں اتنی چُبھن کیوں ہے

وطن میں بے وطن کیوں ہے؟

ABOUT THE AUTHOR

...view details