ریاست اترپردیش کے بریلی کے ایک پرائویٹ ہسپتال میں رامپور سے آئے میاں بیوی نے یہ کہہ کر ہنگامہ شروع کر دیا کہ اُنہوں نے ہسپتال میں اپنے بیٹے کو بغرض علاج داخل کیا تھا اور ہسپتال انتظامیہ نے اُن کے بیٹے کو بدل کر بیٹی دے دیا ہے۔
والدین نے لڑکی کو ہسپتال میں ہی چھوڑکر چلے گئے۔ واقعے کے بعد نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے والدین کو ڈی این اے کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔ اگر لڑکی اور والدین کا ڈی این اے مل جاتا ہے تو والدین سزا کے مستحق ہوں گے اور اگر ڈی این اے نہیں ملتا ہے تو پھر اسپتال انتظامیہ پر کارروائی کی جائےگی۔
بریلی میں تقریباً چھ مہینے قبل 28 مئی 2019 کو پرائویٹ گرونانک ہسپتال میں رامپور مِلک کے گاؤں راج ڈنڈیا کے ہوری لعل نے ایک بچّے کو داخل کیا تھا۔ اُس وقت بچّے کی عمر 15 دن تھی اور وزن محض 850 گرام تھا۔
اطلاعات کے مطابق جب 15 دن بعد بچّہ صحت یاب ہو گیا تو گرونانک ہسپتال انتظامیہ نے ہسپتال میں علاج کے خرچ کی باقی رقم طلب کی۔ بچّہ کے والدین نے اسے ادا نہیں کیا ، ساتھ ہی یہ کہہ کر ہنگامہ کر دیا کہ اُنہوں نے 15 دن قبل بیٹا داخل کیا تھا اور ہسپتال سے روانگی کے وقت لڑکی سپرد کر رہے ہیں۔
لہذا اُنہوں نے لڑکی کو ساتھ لے جانے سے انکار کر دیا۔ مجبوراً ہسپتال انتظامیہ کو لڑکی اپنے ہسپتال میں ہی رکھنی پڑی۔