سپریم کورٹ میں آج ایودھیا تنازع کی سماعت کا تیسرا دن ہے، جہاں آج رام للا وراجمان کی طرف سے بحث کا آغاز کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑا سے ان کے دعوے کے ثبوت کے لیے دستاویز کا مطالبہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑا سے کہا تھا کہ رام جنم بھومی کے قبضے کا کوئی ریکارڈ یا دستاویزی ثبوت ہے؟
نرموہی اکھاڑا نے جواب دیا تھا کہ سنہ 1982 میں ہونے والے ایک ڈکیٹی کے حادثے میں سارے دستاویزات چوری ہو گئے۔
بابری مسجد۔رام جنم بھومی تنازع کیس پر مصالحتی کمیٹی کی ناکامی کے بعد سپریم کورٹ نے اس کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی قیادت والی پانچ رکن بنچ نے سپریم کورٹ کے سابق جج ایف ایم آئی خلیف اللہ کی قیادت میں تشکیل دی گئی ثالثی کمیٹی کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ اس تنازعہ کا مناسب حل تلاش کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔
ثالثی پینل کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندو اور مسلمان جماعتیں تنازع کا حل ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں۔
دراصل سپریم کورٹ نے جمعے کے روز ایودھیا کیس میں مصالحتی کمیٹی کی ناکامی کے بعد نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ اب چھ اگست سے اس کیس کی روزانہ سماعت کی جائے گی۔
یکم اگست کو ایودھیا رام جنم - بھومی بابری مسجد، اراضی تنازعہ کو حل کرنے کے لیے عدالت عظمی کی مقرر کردہ ثالثی کمیٹی نے عدالت عظمیٰ میں پیش رفت رپورٹ پیش کی تھی۔