سپریم کورٹ میں روزانہ کی بنیاد پر آج پانچویں روز بابری مسجد۔رام جنم بھومی کیس سماعت ہو رہی ہے۔
آج سپریم کورٹ میں ہندو فریق رام للا وراجمان کی طرف سے بحث کا آغاز کیا گیا ہے۔
اس سے قبل سماعت کے دوران رام للا وراج مان کے سینیئر وکیل کے پراسرن نے عدالت میں کہا تھا کہ 'جنم استھان' کی مستقل جگہ نہیں ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آس پاس کے علاقوں سے بھی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پورا علاقہ رام کے پیدائشی مقام سے ہے۔ اس کے تعلق سے کوئی تنازع نہیں کہ یہ جنم پیدائشی مقام رام کا ہے۔ ہندو اور مسلم دونوں فریق اس متنازع علاقے کو پیدائشی مقام کہتے ہیں۔
اس پر آئینی بنچ نے پوچھا تھا کہ کیا کسی پیدائشی مقام کو ایک قانونی شخصیت مانا جاسکتا ہے؟ مورتی ایک قانونی شخصیت ہوسکتی ہے، لیکن کیا ایک جگہ یا پیدائشی مقام قانونی شخصیت ہوسکتی ہے؟اس کے جواب میں مسٹر پراسرن نے کہا کہ ’رام للا وراجمان‘ اور’نرموہی اکھاڑہ‘کی طرف سے دائر دو الگ الگ سوٹ ایک دوسرے کے خلاف ہیں اور اگر ایک جیتتا ہے تو دوسرا خود بخود ہی ختم ہوجاتا ہے۔
جبکہ 6 اگست کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑا سے ان کے دعوے کے ثبوت کے لیے دستاویز کا مطالبہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑا سے کہا تھا کہ رام جنم بھومی کے قبضے کا کوئی ریکارڈ یا دستاویزی ثبوت ہے؟