یہ عذرداری ایودھیا میں ہنومان گڑھی کے نروانی انی کے ناگا سادھو کرونیش شکلا نے دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پرسنل لا بورڈ کے عہدیداروں کے حالیہ بیان بازی کے پیش نظر یہ مناسب ہوگا کہ چاہیں رکن مسلم برادری سے ہو لیکن وہ سرکاری نمائندے کے طور پر ٹرسٹ میں رہے۔
عذرداری کے مطابق عدالت عظمی کے 9 نومبر کے فیصلے اور وقف ایکٹ کے مطابق بھی 'سرو دھرم سم بھاؤ' یعنی سیکولر کاموں کے لئے حکومت اپنا نمائندہ یقینی بناسکتا ہے۔
عرضی گذار کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئینی اورقانونی التزاموں کے پس منظر میں یہ عذرداری داخل کی ہے۔