آسٹریلیائی وزیر اعظم نے ان لوگوں سے معافی مانگی ہے۔ جنہوں نے ان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ملک میں غلامی کی تاریخ کا مذاق اڑایا ہے۔
انیسویں صدی میں آسٹریلیائی گنے کے باغات پر دسیوں جنوبی بحر الکاہل جزیروں پر محنت کشوں کو مزدوری کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
اسی تاریخی حوالے سے آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے 'متنازعہ' بیان دیا۔ جس کے بعد انھوں نے عوامی غم و غصہ اور ناراضگی کو دیکھتے ہوئے معافی مانگ لی ہے۔
موریسن نے برطانونیہ کو دریافت کرنے والے جیمس کک کی میراث اور ان کے خاندانی پس منظر کا مزاحیہ انداز میں مذاق اڑایا ہے۔ جس نے 1770 میں آسٹریلیا میں پہلی برطانوی کالونی کے قیام کو ممکن بنایا تھا۔ یہ کالونی اب سڈنی بن گیا ہے۔
انہوں نے سڈنی ریڈیو 2 بی بی کو بتایا ہے کہ 'غلاموں نے بحری جہاز کے ذریعے آسٹریلیا میں آکر نوآبادیات قائم کی۔ جبکہ اس وقت آسٹریلیا میں سرے سے غلامی کا رواج تھا ہی نہیں'۔
اس تبصرہ کے بعد آسٹریلیائی عوام نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔
اس دوران ماریسن کا کہنا ہے کہ 'ان کے تبصروں کا مقصد مجروح کرنا نہیں تھا اور اگر میں نے ایسا کیا تو مجھے اس پر سخت افسوس ہے اور اس کے لئے مَیں معذرت خواہ ہوں'۔